واشنگٹن – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) امریکی حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل میں قائم امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ترجمان شون سپائسر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی سے متعلق ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ امریکا کے نومنتخب صدر متعدد بار یہ اعلان کرچکے ہیں کہ وہ اسرائیل میں قائم امریکی سفارت خانے کو مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان کرکے القدس کو اسرائیل کا مستقل دارالحکومت قرار دیں گے۔ ان کے بیت المقدس کو اسرائیلی دارالخلافہ قرار دینے کے اعلان پر عالمی سطح پر شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
ادھر بیت المقدس میں اسرائیلی بلدیہ کے میئر نیر برکات نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے القدس منتقلی کے لیے امریکا اور اسرائیل کے درمیان بات چیت جاری ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکی سفارت خانے کی منتقلی کے حوالے سے جاری بات چیت آخری مراحل میں ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد ہی اس کا ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے تل ابیب میں قائم امریکی سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان کریں گے۔
اسرائیلی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے نیر برکات نے کہا کہ میں ذاتی طور پر امریکا اور اسرائیل کے درمیان امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کے لیے جاری بات چیت سے آگاہ ہوں۔ امریکی سنجیدہ ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ سفارت خانے کی منتقلی میں زیادہ وقت بھی لگ سکتا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی حکومت کے دوسرے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی ٹیلیفونک گفتگو میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی کا معاملہ زیر بحث نہیں آیا۔