مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) گزشتہ ہفتے کے آغاز پر اسرائیلی سڑکوں پر فلسطینی پرچم نمودار ہوئے جن کے ہم راہ یہ نعرے "جلد ہی ہم اکثریت میں ہوں گے” اور "فلسطین دو قوموں کی ایک ریاست” تحریر تھے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق یہ اشتہار عبرانی ریاست میں "بائیں بازو” کی قوتوں کی جانب سے تیار کیا گیا۔ اس کے پیچھے کار فرما تحریک میں "موساد” ، "شین بیت” اور عمومی سکیورٹی اداروں کی نمایاں ریٹائرڈ شخصیات شامل ہیں۔اس اقدام کا مقصد اسرائیلیوں پر دباؤ ڈال کر یہ باور کرانا ہے کہ اگر دو قوموں کے لیے دو ریاستوں کا حل وجود میں نہ آیا تو یہ معاملہ عرب فلسطینی اکثریت کے ساتھ تاریخی فلسطین کی صورت میں انجام کو پہنچے گا۔
بائیں بازو کی جانب سے یہ اشتہار پیرس کانفرنس کے ساتھ بیک وقت سامنے آیا ہے جہاں فرانس فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان امن تک پہنچنے کے لیے نئی کوششیں کر رہا ہے اور اس مقصد کے لیے ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں 70 ممالک اور 5 بین الاقوامی تنظیمیں شریک ہوں گی۔
اشتہار کے ساتھ ایک ٹیلیفون نمبر بھی نشر کیا گیا ہے۔ اس پر رابطہ کرنے والے کو آڈیو ریکارڈنگ کے ذریعے کہا جاتا ہے کہ "یہ اشتہارات آپ کو پریشان کر رہے ہیں؟ یقینا یہ ہمیں بھی تنگی میں ڈال رہے ہیں۔ تاہم چند روز میں یہ غائب ہو جائیں گے۔ البتہ جو چیز ہر گز غائب نہیں ہو گی وہ ہیں مغربی کنارے میں 25 لاکھ فلسطینی ! یقینا وہ اکثریت ہونے کی توقع رکھتے ہیں ! کیا ہم ان کو اپنے ساتھ شامل کرنا چاہتے ہیں ؟ اگر ہم فلسطینیوں سے علاحدہ نہ ہوئے تو اسرائیل کم یہودیت کا حامل اور کم محفوظ ہوگا ! لہذا اب ہم فلسطینیوں سے علیحدہ ہونے کے پابند ہیں”۔
دوسری جانب مذکورہ اشتہار نے فلسطینیوں کے اندر غم و غصے کی لہر دوڑا دی جنہوں نے اس کو نسل پرستی پر مبنی قرار دیا۔ یافا میں رہائشی ایک فلسطینی نے کہا کہ "اسرائیل میں بائیں اور دائیں بازو کے درمیان مقابلے بازی عربوں سے نفرت پر جاری ہے”۔
ادھر یہودیوں کی جانب سے بھی سامنے آنے والا ردعمل کم شدت کا نہیں جنہوں نے اس اشتہار کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے مختلف مقامات پر اس کو پھاڑ دیا اور نذر آتش بھی کیا۔
اسرائیلی پارلیمنٹ کے عرب رکن ایمن عودہ نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو میں بتایا کہ "عرب کی دشمنی پر مبنی یہ ذہنیت ہر گز کامیاب نہیں ہو گی۔ جو عربوں سے خوف کھائے گا وہ اپنا شریک نہیں پا سکتا اور ہم عربوں کو شریک نہیں بنائے گا وہ کبھی امن کو یقینی نہیں بنا سکے گا”۔