بیت لحم – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر بیت لحم میں ایک سترہ سالہ فلسطینی بچے کے وحشیانہ قتل کے واقعے کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد فلسطین بھرمیں اسرائیلی ریاست کے خلاف شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی عوام، سیاسی اور سرکاری حلقوں میں شدید رد عمل اس وقت سامنے آیا جب ایک ویڈیو فوٹیج سامنے آئی جس میں بیت لحم میں تقوع قصبے میں سوموار کی شام ایک نہتے فلسطینی لڑکے قصی العمور کو وحشیانہ طریقے سے گولیاں مار کر شہید کررہے ہیں۔العمور کی شہادت پر فلسطینی عوام میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی اور کئی شہروں میں اسرائیلی فوج کی مجرمانہ کارروائی اور وحشیانہ ریاستی دہشت گردی کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی جاری ہیں۔
العمور کے وحشیانہ قتل کے رد عمل میں حماس کی قیادت نے شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صہیونی غاصب دشمن کے ساتھ مذاکرات کی پینگیں بڑھانے والوں کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے۔ ایک طرف اسرائیلی فوج نہایت وحشیانہ طریقے سے فلسطینیوں کو جان سے مارنے سے گریز نہیں کرتی اور دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی دشمن کے ساتھ امن امن کی رٹ لگائے ہوئے ہے۔
حماس رہنما عبدالرحمان شدید نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قصی العمور کی شہادت صہیونی فوج کا وحشیانہ اور سفاکانہ چہرہ بے نقاب کرنے کے لیے کافی ہے۔ اس واقعے کے بعد قابض اور قاتل دشمن کے ساتھ مذاکرات کا کوئی جواز باقی نہیں رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن کے ہاتھ فلسطینی قوم کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ دشمن صرف طاقت کی زبان جانتا ہے اور فلسطینی قوم کو قابض صہیونیوں کے خلاف صرف مسلح طاقت اور مزاحمت ہی کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔
خیال رہے کہ سوموار کی شام غرب اردن کے شمالی شہر بیت لحم میں تقوع کے مقام پر اسرائیلی فوج نے ایک 17 سالہ فلسطینی لڑکے قصی حسن محمد العمور کو کئی گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔
فلسطینی لڑکے کی شہادت پر فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے بھی شدید مذمت کی گئی ہے۔ فلسطینی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ قصی العمور کی شہادت ماورائے عدالت قتل ہے۔ اس واقعے کے بعد عالمی فوج داری عدالت میں صہیونی ریاست کے جرائم کو اٹھانا فلسطینی قوم کا حق ہے۔