مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی پارلیمنٹ کی داخلہ کمیٹی نے ایک نئے مسودہ قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت عالمی سطح پر اسرائیل کے بائیکاٹ میں سرگرم رہنے والے کارکنان کو صہیونی ریاست کا ویزہ جاری نہیں کیا جاسکے گا۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق عالمی بائیکاٹ تحریک کے کارکنان پر دباؤ ڈالنے کے لیے یہ بل حال ہی میں ’بزلئل سموطریچ‘ نامی رکن پارلیمنٹ نے پیش کیا تھا جس میں سفارش کی گئی تھی کہ اسرائیلی بائیکاٹ کی تحریک چلانے والے عالمی کارکنان کو صہیونی ریاست میں داخل ہونے سے روکا جائے۔پارلیمنٹ کی داخلہ کمیٹی میں بحث کے بعد ابتدائی رائے شماری میں اس قانون کی منظوری دی گئی ہے مگرباقاعدہ قانون بنانے کے لیے اس بل پر دوسری اور تیسری بار رائے شماری کرائی جائے گی۔
اس موقع پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے حکمراں جماعت کے رکن ڈیوڈ امسلم نے سوال اٹھایا کہ کیا کوئی شخص جو دنیا بھرمیں میرے ملک کو بدنام کرنے کی مہم میں پیش پیش ہے میرے گھر میں داخل ہوسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں کسی کی تنقید کی کوئی پرواہ نہیں۔ ہم ایسے شخص کو اپنا مہمان نہیں بنا سکتے جو ہمارے ملک کا احترام نہ کرے۔
اس موقع پر رکن کنیسٹ یاعیل غیرمان نے قانونی بل کی مخالفت کی اور کہا کہ عالمی کارکنان کے اسرائیل میں دخلے پر پابندی سے صہیونی ریاست کے خلاف عالمی سطح پر نفرت میں اضافہ ہوگا۔