مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ بیت المقدس شہرمیں ٹرک کے ذریعے چار صہیونی فوجیوں کو کچل کر ہلاک کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والے فلسطینی فادی قنبر کے اہل خانہ کو بھی انتقام کا نشانہ بنانے کی سازش تیار کی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت‘ نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت نے فلسطینی فدائی حملہ آور فادی قنبر کے خاندان کے 13 افراد کی بیت المقدس میں دائمی اقامت ختم کرتے ہوئے انہیں شہر بدر کرنے کی تیاری شروع کی ہے۔عبرانی اخبار کا کہنا ہے کہ اسرائیلی داخلی سلامتی کے وزیر ’ارییہ درعی اور خفیہ ادارے’شاباک‘ کے درمیان ہونے والی مشاورت میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ بیت المقدس میں صہیونی فوجیوں پر ٹرک حملہ کرنے والے فلسطینی فادی کی والدہ اور خاندان کے 12 دوسرے افراد کو بیت المقدس سے بے دخل کردیا جائے گا اور بیت المقدس میں سکونت کے لیے انہیں دیئے گئے مستقل اقامتی حقوق ان سے چھین لیے جائیں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صہیونی حکام نے شہید فادی قنبر کی والدہ منوی قنبر اور خاندان کے بارہ دوسرے افراد کے بیت المقدس میں سکونتی کارڈز منسوخ کیے جا رہے ہیں۔ انہیں صہیونی ریاست کی طرف سے حاصل سماجی مراعات اور حقوق سے بھی محروم کردیا جائے گا۔
خیال رہے کہ بیت المقدس کے سکونتی حقوق منسوخ کرنے کا یہ صہیونی اقدام اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہوگا۔ اگر فلسطینی خاندان کے سکونتی حقوق منسوخ کیے جاتے ہیں تو متاثرہ شہری سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کرسکیں گے کیونکہ فلسطینی شہریوں کو صہیونی ریاست کا باقاعدہ شہری تسلیم Â نہیں کیا جاتا۔
وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ خفیہ ادارے’شاباک‘ کی طرف سے انہیں جو معلومات فراہم کی گئی ہیں ان کے مطابق فدائی فلسطینی فادی قنبر کے درجہ اول اور درجہ دوم کے اہل خانہ کے بیت المقدس میں سکونتی حقوق ختم کیے جا ئیں گے۔ انہیں اسرائیلی شہری ہونے کا حق حاصل نہیں ہے۔ اس لیے انہیں کسی بھی وقت بیت المقدس سے بے دخل کردیا جائے گا۔