نابلس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں اسرائیلی فوج نے وحشیانہ کریک ڈاؤن میں کم سے کم 34 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ حراست میں لیے گئے فلسطینیوں میں سابق اسیران اور بچے بھی شامل ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حراست میں لیے گئے 34 فلسطینیوں میں بعض یہودی آباد کاروں اور فوجیوں پر حملوں میں بھی مطلوب تھے اور ان کی گرفتاریوں کے لیے پہلے بھی چھاپے مارے گئے۔غرب اردن کے شمالی شہر نابلس کے بلاطہ پناہ گزین کیمپ، عینابوس اور تل کے مقام سے 8 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔ ان میں تین اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے کارکن بتائے جاتے ہیں۔
مقامی فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ 8 فلسطینی شہریوں کو رام اللہ کے سلواد قصبے، دیر جریر اور المرزعہ شرقیہ سے حراست میں لیا گیا جن میں سے چار حماس کے کارکن بتائے جاتے ہیں۔
چار فلسطینیوں کو غرب اردن کے شمالی شہر قلقیلیہ سے گرفتار کیا گیا، ایک نوجوان کو کفل حارس اور دو فلسطینیوں کو بدو اور قطنہ قصبوں سے گرفتار کیا گیا۔ مذکورہ دونوں فلسطینی حماس کے کارکن بتائے جاتے ہیں۔
چار فلسطینیوں کی گرفتاری بیت لحم شہر کے بیت فجار قصبے دو کو عایدہ پناہ گزین کیمپ، مراح رباح اور چار فلسطینیوں کو الخلیل کے اذنا اور بنی نعیم سے گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالا گیا۔
صہیونی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ تلاشی کی کارروائی کے دوران قلقیلیہ سے مشتبہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے قبضے سے کئی ہزار ڈالر کے مساوی کرنسی بھی ملی ہے جسے مبینہ طور پر ’دہشت گردی‘ کے مقاصد کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔ تاہم مقامی شہریوں نے صہیونی فوج کے اس دعوے کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ قابض فوج نے گھروں میں گھس کر لوٹ مار کی، قیمی سامان بالخصوص نقدی اور زیوراٹ لوٹ لیے۔
نابلس میں تل قصبے سے 27 سالہ نمر خالد نمر ھندی، 23 سالہ اسید خالد ریحان کو حراست میں لیا۔ دونوں فلسطینی ماضی میں بھی اسرائیلی جیلوں میں قید رہ چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے رام اللہ، قلقیلیہ نابلس، بیت المقدس اور جنین میں بھی کئی مقامات پر چھاپے مارے، لوٹ مار کی، شہریوں کو زدو کوب کیا اور کم سے کم 34 افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔