فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق صہیونی عدالت سے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر قراوۃ بنی حسان قصبے کے رہائشی اسیر عبدالعزیز مرعی کو فلسطینی شہری منہد الحلبی کی مدد کا الزام عائد کیا۔ اس الزام میں اسیر مرعی کو پانچ لاکھ 16 ہزار شیکل ہرجانہ ادا کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ یہ رقم مقتول یہودی آباد کاروں کے خاندانوں کو ادا کی جائے گی۔ اس کے علاوہ اسیر Â کو 35 سال تک پابند سلاسل رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
قبل ازیں اسیر Â مرعی کے وکیل اور اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے جس کے تحت اسیر مرعی کو 35 سال قید کی سزا سنائی جانے سے اتفاق کیا گیا تھا۔ اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل کا کہنا ہے کہ اسیر مرعی 3 اکتوبر 2015ء کو بیت المقدس میں دو یہودی آباد کاروں پر چاقو حملے میں ملوث مہند الحلبی کی حمایت میں ملوث رہا ہے۔ اسرائیلی فوج کے جوابی حملے میں مہندالحلبی بھی جام شہادت نوش کرگئے تھے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت‘ نے مرعی کے ٹرائل کی تفصیلات جاری کی ہیں۔ تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ مرعی خود بھی یہودی فوجیوں پر چاقو سے حملے کا نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ یہودی آباد کاروں کے قتل میں معاونت، خود بھی قتل کی منصوبہ بندی، چاقو رکھنے اور بغیر اجازت کے اسرائیلی علاقوں میں داخل ہونے، دوسرے افراد کی اسرائیل میں داخلے میں مدد کرنے اور شہید الحلبی کی تصاویر اتارنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ اسیر مرعی کو سات بار فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی ادارے بھی حراست یں لے کراسے وحشیانہ تشدد کانشانہ بنا چکے ہیِں۔ ایک بار دوران حراست مرعی کا منہ ٹوائلٹ کی سیٹ پر بھی رکھا گیا تھا۔