رام اللہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے سرکاری محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یکم اکتوبر 2015ء کے بعد دسمبر 2016ء کے اختتام تک صہیونی فوج کے وحشیانہ کریک ڈاؤن کے دوران 10 ہزار کے قریب فلسطینیوں کو پابند سلاسل کیا گیا۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2015ء کے بعد اب تک قابض فوج نے 9 ہزار 920 فلسطینی شہریوں کو حراست میں لیا۔بدھ کے روز جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حراست میں لیے فلسطینی شہریوں میں 29 فی صد بچے ہیں جن کی عمریں 11 اور 18 سال کے درمیان ہیں۔ مجموعی طور پر 2 ہزار 884 فلسطینی بچوں کو کریک ڈاؤن کے دوران حراست میں لے کر جیلوں میں ڈالا گیا۔ اس دوران 262 خواتین کو بھی جعلی مقدمات میں گرفتار کیا گیا اور ان کے خلاف مقدمات چلائے گئے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کی فراہم کردہ رپورٹس کی روشنی میں مرتب کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 6 ہزار 297 فلسطینی شہریوں کو مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں سے حراست میں لیا گیا۔ غرب اردن سے گرفتار فلسطینی کل اسیران کا 63.5 فی صد ہیں۔ بیت المقدس سے 3 ہزار 192،غزہ کی پٹی سے 250 اور اندرون فلسطین سے 181 فلسطینیوں کو پابند سلاسل کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ حراست میں لیے گئے فلسطینیوں میں ہرعمر اور طبقے کے افراد شامل ہیں۔ حراست میں لینے اور اس کے بعد حراست میں رکھنے کے عرصے میں فلسطینی شہریوں کو بدترین جسمانی، نفسیاتی اور ذہنی اذیتیں دی گئیں۔
فلسطینی امور اسیران کے عہدیدار ناصر فروانہ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس سے شروع ہونے والی تحریک انتفاضہ القدس کے چودہ ماہ میں صہیونی فوج نے غیرمسبوق کریک ڈاؤن میں ہزاروں فلسطینیوں کو گرفتارکیا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی قید خانوں میں اس وقت سات ہزار سے زائد فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ ان میں 400 بچے، 64 خواتین اور 700 انتظامی حراست میں ڈالے گئے قیدی شامل ہیں۔ خواتین میں 13 کم عمر لڑکیاں بھی قید ہیں۔