فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ’شاباک‘ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جزیرہ نما النقب سے پولیس نے چھاپے کے دوران فلسطینی مزاحمتی سیل کے کچھ افراد کو حراست میں لیا ہے۔ ان کا تعلق اندرون فلسطین میں سرگرم اسلامی تحریک سے ہے اور وہ ممنوعہ سرگرمیوں میں بھی ملوث پائے گئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جزیرہ نما النقب سے حراست میں لیے گئے فلسطینیوں کی شناخت بئر سبع کے 37 سالہ محمد مصری، Â کسیفہ کے 26 سالہ عبداللہ Â ابو عیاش کے ناموں سے کی گئی ہے۔ دونوں کو نومبر کے آخر میں حراست میں لیا گیا تھا۔
صہیونی خفیہ ادارے کا دعویٰ ہے کہ دوران حراست فلسطینی نوجوان محمد المصری نے اعتراف کیا کہ وہ کالعدم اسلامی تحریک کے شمالی ونگ سے ہے اور صہیونی ریاست کے خلاف مزاحتی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔ اس نے Â جزیرہ نما النقب میں اسرائیلی فوجیوں پر تین حملے کیے، اس کے علاوہ دیمونا، عراد، اور نفتیم فوجی اڈے حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی۔
صہیونی حکام کا دعویٰ ہے کہ گرفتاری کے بعد دونوں فلسطینیوں کے ٹھکانوں سے ’کارلو گستاؤ‘ پستول اور بڑی مقدار میں دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا ہے۔
محمد المصری ماضی میں 12 سال تک اسرائیلی جیلوں میں قید رہ چکا ہے اوراس کے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے رہنما یحییٰ السنوار کے ساتھ بھی دوستانہ مراسم ہیں۔
اس خفیہ سیل میں اندرون فلسطین سے تعلق رکھنے والے تین فلسینی 21 سالہ ابو ثفقہ، رامی ابو تفسہ اور محمد بو کیف بھی شامل ہیں۔