فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق الشیخ محمد حسین نے ان خیالات کا اظہار قبلہ اوّل میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ اور القدس کی دیگر مساجد میں اذان کو یہودیوں کے آرام میں خلل قرار دینے والوں کو بیت المقدس میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔ بیت المقدس مسلمانوں کا شہر ہے اور تا قیامت یہاں کی تمام مساجد میں اذان بلند ہوتی رہے گی۔
خیال رہے کہ اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ بیت المقدس میں قائم اسرائیلی کی مقامی حکومت نے مسجد اقصیٰ سمیت القدس کی تمام مساجد پر پابندی عائد کرنے کی منصوبہ بندی تیار کی ہے۔ اس منصوبے پر پولیس کی مدد سے عمل درآمد کی کوششیں جاری ہیں۔
بیت المقدس کی مساجد میں اذان پرپابندی کی سازش کے تناظر میں بات کرتے ہوئے مفتی اعظم فلسطین نے کہا کہ بیت المقدس میں اذان دشمن عناصر کو رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ مسجد اقصٰی اور القدس کی تمام مساجد میں گونجنے والی اذان کی صدا کو ’غوغا‘ اور شور شرابہ قرار دینے کے لیے بیت المقدس سے نکل جائیں۔ انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ سمیت تمام مساجد میں اذان قیامت تک گونجتی رہے گی۔ اللہ کے ذکر،عبادت، نماز اور اذان کو آرام میں خلل سمجھنے والے بیت المقدس میں رہنے کا کوئی حق نہیں رکھتے ہیں۔ بیت المقدس صرف اور صرف مسلمانوں کا شہر ہے اور یہاں پرمسلمانوں ہی کی حکومت اور مرضی چلے گی۔ انہوں نے کہا کہ اذان اللہ کے شعائر میں سے شعائر ہے اور اس پر پابندی لگانے والے مذہبی امور میں مداخلت کے مرتکب ہیں۔
ادھر جمعہ کے روز اسرائیلی فوج اور پولیس کی جانب سے نمازیوں کو قبلہ اوّل میں آنے سے روکنے کے لیے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھیں تاہم فلسطینی شہری اسرائیلی فوج کی رکاوٹیں توڑ کر مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کے لیے پہنچنے میں کامیاب رہے۔ فلسطین کے دوسرے شہروں کے علاوہ غزہ کی پٹی سے بھی 239 فلسطینی نمازی نماز جمعہ کے لیے مسجد اقصیٰ پہنچے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ مسجد اقصیٰ میں نماز کے لیے آنے والے فلسطینیوں کو جگہ جگہ تلاشی کے کئی مراحل سے گذرنا پڑا۔ فلسطینی شہریوں کی تلاشی کی آڑ میں ان کی شناخت پریڈ کرائی گئی۔