فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق عباس ملیشیا کے اہلکاروں نےغرب اردن کے شہر طوباس میں تلاشی کی کارروائی کے دوران حماس رہنما اور امام وخطیب الشیخ علی عتیق کو حراست میں لینے کے بعد جیل میں ڈال دیا۔
دوسری جانب حماس کے مرکزی رہنما فازع صوافطہ نے کہا کہ الشیخ علی عتیق کی عباس ملیشیا کےہاتھوں گرفتاری علماء اور سرکردہ فلسطینی شخصیات کی توہین اور حماس کے خلاف جاری انتقامی سیاست کا مظہر ہے۔ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ حراست میں لیے گئے فلسطینی عالم دین کو فوری طور پر رہا کرے۔
صوافطہ کا کہنا تھا کہ عباس ملیشیا اسرائیلی فوج کی راہ پر چلتے ہوئے فلسطینیوں کی مذہبی شخصیات کو بھی انتقامی پالیسیوں کا نشانہ بنا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ الشیخ علی عتیق ایک عالم دین ہیں اور ان کی دینی خدمات کی پوری قوم معترف ہے مگر عباس ملیشیا کے اہلکار جلیل القدر علماء کی توہین سے بھی باز نہیں آ رہی ہے۔ حماس رہنما کا کہنا تھا کہ علامہ علی عتیق کی گرفتاری فلسطینی اتھارٹی اور اس کے سیکیورٹی اداروں کی پیشانی پر بد نما داغ ہے۔
