فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ایاد الرفاعی نے کہا کہ فیس کی جانب سے جن فلسطینی سوشل صفحات کو بند کیا گیا ہے وہ فیس کے وضع کردہ اصولوں کی خلاف ورزی پر بند نہیں کیے گئے بلکہ صہیونی ریاست کے دباؤ میں آکر بند کیے گئے ہیں۔ چونکہ ان صفحات پر فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جرائم کوبے نقاب کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔ اس لیے انہیں بلاک کیا گیا ہے۔
فلسطینی تجزیہ نگار اور سماجی کارکن نے بتایا کہ صہیونی وزیر قانون وانصاف ایلیت چاکید نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’فیس بک‘ نے ان کی طرف سے فلسطینی مواد کے بارے میں پیش کردہ 95 فی صد اعتراضات کو قبول کرتے ہوئے انہیں بلاک کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔
ایاد الرفاعی کا کہنا ہے کہ فلسطینی سماجی صفحات کو بند کرنا پوری فلسطینی قوم کا سوشل میڈیا پر محاصرہ کرنا اور اشتعال انگیز مواد پوسٹ کرنے آڑ میں فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی پردہ پوشی تصور کی جائے گی۔ الرفاعی کا کہنا تھا کہ عالمی سطح کی انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی فیس بک اور اسرائیل کے درمیان طے پائے متنازع سمجھوتے سے متفق نہیں ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں الرفاعی نے کہا کہ انہوں نے دیگر سماجی کارکنوں کے ساتھ مل کر ایک مہم شروع کی ہے جسے ’فیس بک فلسطینیوں کی نگرانی کررہی ہے‘ کا عنوان دیا گیا ہے۔ یہ مہم 30 ستمبر 2016ء کو شروع کی گئی تھی۔ دو ہفتوں کے دوران اس مہم کو عالمی سطح پر غیرمعمولی پذیرائی ملی ہے۔ ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر فیس بک فلسطینیوں کے صفحات کی بندش پر قائم رہتی ہے تو اس کا عالمی سطح پر بائیکاٹ کیا جائے۔ ہمارے اس مطالبے کی تیس ملین افراد نے حمایت کی ہے اور مہم کے سماجی صفحے کو لائیک کیا گیا ہے۔
