فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی محکمہ امور اسیران، کلب برائے اسیران، مرکز المیزان برائے انسانی حقوق اور ضمیر فاؤنڈیشن برائے انسانی حقوق کی طرف سے جاری کردہ رپورٹس میں بتایا گیاہے کہ ستمبر میں 11 خواتین اور 73 بچوں سمیت کل 436 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیت المقدس سے 151 فلسطینی شہری حراست میں لیے گئے۔ اس کے بعد غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل سے 81، بیت لحم اور نابلس سے 40، جنین سے 35، رام اللہ البیرہ سے 32، طولکرم سے 23،قلقیلیہ سے 8، طوباس سے چھ، سلفیت سے پانچ، اریحا سے پانچ اور غزہ سے نو فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔
بھوک ہڑتالیں
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی ریاست کی جیلوں میں کل فلسطینی قیدیوں کی تعداد 7000 ہے۔ ان میں 59 خواتین جن میں سے 12 کی عمریں 17 سال سے کم ہیں۔ صہیونی زندانوں میں ڈالے گئے فلسطینیوں میں 350 بچے جن کی عمریں 18 سال سے کم ہیں، عوفر اور مجد جیلوں میں قید ہیں۔ انتظامی حراست کی پالیسی کے تحت قید کیے گئے فلسطینیوں کی تعداد 700 ہے۔ ستمبر میں مزید 122 فلسطینیوں کو انتظامی حراست کی سزائیں دی گئیں۔ ان میں سے 44 نئے شہری انتظامی قید کے تحت پابند سلاسل کیے گئے۔
ستمبر کے دوران اسرائیلی جیلوں میں انتظامی حراست کے خلاف متعدد فلسطینی قیدیوں نے احتجاجا بھوک ہڑتالیں بھی جاری رکھیں۔ دو سگے بھائیوں محمد اور محمود البلبو، مالک القاضی نے 70 دونوں تک بھوک ہڑتال کی، 22 ستمبر کو انہوں نے اس وقت بھوک ہڑتال روکی جب صہیونی حکام نے ان کی رہائی کی یقین دہانی کرائی۔ دونوں بھائیوں کو 8 دسمبر کو رہا کیاجائے گا جب کہ مالک القاضی کو فلسطینی اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
ستمبر میں اسیر انس شدید اور احمد ابو فارہ نے بھوک ہڑتال شروع کی۔ اسی ماہ بھوک ہڑتال کرنے والوں میں دو اسیران جواد جواریش اور ماھر عبیدات بھی شامل ہیں۔ دونوں کا تعلق غرب اردن کے شمالی شہر بیت لحم سے ہے۔
انتفاضہ القدس اور کریک ڈاؤن
انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یکم اکتوبر 2015ء کو فلسطین میں صہیونی مظالم کے خلاف شروع کی گئی انتفاضہ القدس کو ناکام بنانے کے لیے اسرائیلی فورسز نے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیاْ گذشتہ ایک سال کے دوران انتفاضہ القدس کو ناکام بنانے کے لیے 7955 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔ ان میں 1963 بچے جن کی عمریں 18 سال سے کم تھیں کو بھی پابند سلاسل کیا گیا۔ انتفاضہ کےدوران 229 خواتین کو بھی گرفتار کرکے عقوبت خانوں میں ڈالا گیا، پانچ ارکان پارلیمنٹ اور 41 صحافی بھی صہیونی زندانوں میں قید کیے گئے۔
بیت المقدس سے انتفاضہ کے دوران 2355 فلسطینی حراست میں لیے گئے۔ جن میں 824 بچے، 128 خواتین جن میں 24 بچیاں شامل ہیں حراست میں لی گئیں۔
سنہ 2008ء کے بعد پہلی بار اسرائیلی عدالتوں سے گذشتہ برس 1436 فلسطینیوں کو انتظامی حراست کی سزائیں دی گئیں۔ ان میں سے بیشتر کی سزاؤں میں تجدید جب کہ 546 نئے انتظامی قید شامل کیے گئے۔