الخلیل – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) صہیونی فوج فلسطین میں مقدس مقامات کو یرغمال بنانے اور فلسطینی شہریوں کو ان تک رسائی سے محروم رکھنے کے لیے دیگر مذموم سازشوں کے ساتھ مذہبی تہواروں کو بھی ایک حربے اور بہانے کے طور پر استعمال کرتی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطین کے مقبوضہ غرب اردن کے جنوبی شہرالخلیل میں واقع مقدس مقام ’حرم ابراہیمی‘ کو عبرانی سال نو اور یہودیوں کے مذہبی تہواروں کی آڑ میں فلسطینیوں کے لیے بند اور یہودی انتہا پسندوں کے لیے مباح قرار دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق ہفتے کی شام سے صہیونی فوج کی بھاری نفری نے مسجد ابراہیمی جسے فلسطین میں مسجد اقصیٰ کے بعد دوسرا مقدس ترین مقام قرار دیا جاتا ہے کے اطراف میں جمع ہوگئی اور مسجد کی طرف جانے والے تمام راستوں کی ناکہ بندی کردی۔ بہانہ یہ تراشا گیا کہ کل اتوار سے اسرائیل میں نئے عبرانی سال کا آغاز ہو رہا ہے۔ عبرانی سال کے اغاز کے موقع پر یہودی تین روزہ مذہبی تقریبات منعقد کریں گے۔ اس دوران یہودی حرم ابراہیمی میں بھی مذہبی رسومات ادا کریں گے۔ جب تک یہودیوں کا مذہبی تہوار اور تقریبات جاری ہیں اس وقت تک کم سے کم فلسطینیوں کو مسجد ابراہیمی میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔ اس دوران فلسطینی لاؤڈ اسپیکر پر اذان دے سکتے ہیں اور نہ وہ زیادہ تعداد میں مسجد میں با جماعت نماز ادا کر سکتے ہیں۔
صہیونی فوج نے فلسطینی شہریوں پر مسجد ابراہیمی میں داخلے پر قدغنیں عائد کرتے ہوئے 15 سے30 سال کی عمر کے افراد پر مسجد میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
مسجد ابراہیمی کے ڈائریکٹر الشیخ حفظی ابو اسنینہ کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج نام نہاد سیکیورٹی اقدامات کی آڑ میں مسجد کے دیرینہ نمازیوں کو گرفتار کرکے یہاں پر یہودی آباد کاروں کے داخلے کی راہ ہموار کررہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پندرہ سے تیس سال کے جوانوں کے مسجد ابراہیمی پر پابندی کے درپردہ مقاصد میں یہودیوں کو مسلمانوں کے مقدس مقام تک رسائی کی محفوظ سہولت فراہم کرنا ہے۔
الشیخ ابو اسنینہ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسجد ابراہیمی میں فلسطینی نمازیوں کے داخلے پرپابندی کا یہ پہلا واقعہ نہیں کہ عبرانی سال نو کی تقریبات کی آڑ میں فلسطینیوں کو وہاں نماز سے روکا گیا ہے بلکہ ماہ صیام میں بھی یہودی فوج نے بیس 20 رمضان المبارک کے بعد 15 سے 30 سال کی عمر کے نواجوں کو مسجد میں داخل ہونے اور نماز ادا کرنے سے روک دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی انتظامیہ کی طرف سے کھلے الفاظ میں وارننگ دی جاتی ہے کہ مسجد ابراہیمی کے قریب آنے والے کسی بھی فلسطینی کو گولی مار دی جائے گی۔
