دوسری جانب فلسطین کے سماجی اور عوامی حلقوں نے گوگل کی جعل سازی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے غلط نقشے ختم کرتے ہوئے فلسطین کے بارے میں حقائق مسخ کرنے کی پالیسی ترک کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بیت المقدس میں سرگرم ’’قدسنا انسانی حقوق‘‘ فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر اور قانون دان خالد زبارقہ نے کہا ہے کہ فیس بک کے بعد ’گوگل‘ کی خوفناک جعل سازی کا بھی بھانڈہ پھوٹ گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گوگل کی کئی اپیلی کیشنز میں فلسطین کے جعلی نقشے جاری کیے گئے ہیں جن میں فلسطین کے جغرافیائی حقائق کو پوری حکمت عملی اور بدینتی کے تحت مسخ کیا گیا ہے۔
زبارقہ نے بتایا کہ گوگل اپیلی کیشنز میں جاری کردہ فلسطین کے نقشوں میں بڑے پیمانے پر قانونی، سیاسی اور جغرافیائی جعل سازیاں کی گئی ہیں۔ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت قرار دیا گیا ہے حالانکہ پوری دنیا جانتی اور مانتی ہے کہ بیت المقدس ایک متنازع علاقہ ہے جس پر صہیونی ریاست نے ناجائز قبضہ جما رکھا ہے۔ خود اسرائیل بھی ابھی تک القدس کو باضابطہ طور پر اپنا دارالحکومت قرار نہیں دے سکا ہے مگر گوگل نے کمال ’ہنرمندی‘ کا مظاہرہ کرتے ہوئے رام اللہ شہر کو فلسطینی ریاست اور القدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت قرار دیا ہے۔
صرف یہی نہیں بلکہ القیامہ چرچ، مسجد اقصیٰ،قبۃ الصخرہ، غرب اردن اور بیت المقدس میں موجود فلسطین کے تاریخی اسلامی مقامات کو صہیونی ریاست کے مقدس مقامات ظاہر کرکے مسلمانوں اور عیسائیوں کے مذہبی جذبات کو بھی مشتعل کرنے کی مذموم کوشش کی گئی ہے۔
خالد زبارقہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے گوگل کی انتظامیہ کو کوئی 10 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ ارسال کی ہے جس میں گوگل کی انتظامیہ سے کہا گیا ہے کہ وہ فلسطین کے بارے میں جعل سازی کی پالیسی ترک کرے اور فلسطین کے غلط نقشے دنیا کے سامنے پیش کرنے کے بجائے عالمی برادری کو حقائق سے آگاہ کرے۔