فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اردن کے سابق وزراء، ریٹائرڈ افسران اور بعض دیگر عہدیداروں نے اسرائیلی ویزے پر بیت المقدس کا دورہ کیا تھا جس پر اردن کے سیاسی اور سماجی حلقوں کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ سب سے زیادہ سخت رد عمل اسلامک ایکشن فرنٹ کی طرف سے آیا ہے جس نے ایک بیان میں اردنی عہدیداروں کے دورہ اسرائیل کی مذمت کرتے ہوئے اسے صہیونیت نوازی اور صہیونی مظالم کو سند جواز فراہم کرنے کی مذموم کوشش قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایکشن فرنٹ کے ایک سینیر عہدیدار خضر بنی خالد نے ایک بیان میں کہا کہ ان کی جماعت اردنی عہدیداروں کے اسرائیلی ویزے پر دورہ اسرائیل کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس میں اب کوئی ابہام نہیں رہا ہے کہ اردنی حکومت القدس کے معاملے میں اپنی روایتی پالیسی سے انحراف کررہی ہے۔
بنی خالد کا کہنا تھا کہ اردنی قوم نے ہمیشہ صہیونی مظالم کے خلاف آواز بلند کی۔ فلسطینی شہداء کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ بیت المقدس اور فلسطین کے دیگر دینی اور اسلامی تاریخی مقامات کے دفاع کے لیے تحریکوں میں حصہ لیا مگر حکومت صہیونی ریاست کے ساتھ میل جول بڑھا کر القدس کی تاریخ کے حوالے سے ایک غلط روایت قائم کر رہی ہے جو القدس کے حوالے سے اردنی قوم کی تاریخی روایات کے برعکس ہے۔
