مقبوضہ فلسطین میں مسلمانوں کے قبلہ اول بیت المقدس یعنی مسجد اقصیٰ کے امام او ر خطیب شیخ عکرمہ سعید صبری نے گذشتہ دنوں پاکستان کا دورہ کیا اور اس موقع پر متعدد مساجد اور مدارس میں خطابات بھی کئے، اسی مناسبت سے لاہور میں مرکز اہلحدیث کے دورے کے موقع پر شیخ عکرمہ صبری کے ساتھ ہونے والی نشست اور گفتگو کے دوران شیخ عکرمہ صبری نے قبلہ اول کی حفاظت اور اہمیت کے بارے میں مسلمانوں کے کردار کو زیر بحث لاتے ہوئے کہا کہ مسجد اقصٰی کی حفاظت اور آزادی کیلئے عالم اسلام کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا، افسوسناک امر یہ ہے کہ جو اُمت کے مشترکہ مسائل ہیں، ان پر بھی اُمت تقسیم ہے، یہ معاملہ آسان ہے، امت مسلمہ آسانی سے بیت المقدس کو آزاد کروا سکتی ہے، لیکن اس کی آزادی میں تاخیر کی وجہ اُمت کا انتشار ہے، اُمت تقسیم ہے، اسی تقسیم کا فائدہ اُٹھا کر قابض قوتیں اپنے کام میں مصروف ہیں، اگر اُمت متحد ہو جائے، اُمت کے علاوہ اگر صرف عرب ہی متحد ہو جائیں تو اسرائیل کا صفایا ہوسکتا ہے، لیکن اسرائیلی سازش کے باعث اُمت تقسیم کا شکار ہے، دشمن یہی چاہتا ہے کہ مسلمان آپس میں لڑتے رہیں، تقسیم در تقسیم ہوتے چلے جائیں اور اس منصوبے کیلئے دشمن فنڈنگ بھی کرتا ہے، اس لئے اُمت کو چاہیے کہ وہ دشمن کی سازشوں سے آگاہ رہے، امت کی ذمہ داری یہی ہے کہ وہ یک زبان ہو کر فلسطینی مسلمانوں کیلئے آواز بلند کرے۔ اگر امت مسلمہ نے مسجد اقصٰی کو نظر انداز کر دیا تو یہودی مکہ و مدینہ کو نہیں چھوڑیں گے۔ ان کا ہدف صرف مسجد اقصٰی نہیں بلکہ وہ تو مسلمانوں کو اس دنیا میں دیکھنا ہی نہیں چاہتے، ان کے عزائم بہت خطرناک ہیں۔
شیخ عکرمہ سعید صبری نے مسلم ممالک کی جانب سے اسرائیل کی حمایت اور اسرائیل کے ساتھ مسلم ممالک کے شروع ہونے والے تعلقات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ فلسطینی کسی بھی قیمت پر اپنے حق سے دستبردار نہیں ہوں گے، ہم نے اس سرزمین کیلئے قربانیاں دی ہیں، بچے یتیم ہوئے ہیں، خواتین بیوہ ہوئی ہیں، بہنوں سے بھائی چھین لئے گئے ہیں، حتیٰ کہ چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے، اب فلسطینی قوم یہ عہد کرچکی ہے کہ بیت المقدس کی آزادی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، قبلہ اول کو آزاد کروا کر ہی دم لیں گے، ہماری کئی نسلیں یہودیوں کی جارحیت کا شکار ہوچکی ہیں، ایسی صورتحال میں بھی وہ جوان کیسے خاموش رہ سکتا ہے، جس کے سر سے اس کے باپ کا سایہ چھین لیا گیا ہو؟، فلسطین کے عوام اپنے کاز سے دست بردار نہیں ہوں گے، صیہونیوں کا قبلہ اول اور بیت المقدس کے ایک ذرے پر بھی کوئی حق نہیں، یہودی قابض ہیں۔ انہیں نکال کر ہی دم لیں گے۔ فلسطینی اسرائیلی ٹینکوں کے گولوں کا مقابلہ کنکروں سے کر رہے ہیں، فلسطینی سروں پر کفن باندھ کر اسرائیل کیخلاف ڈٹے ہوئے ہیں۔ مسجد اقصٰی اور بیت المقدس مسلمانوں کی عظمت رفتہ اور ایمان کا جزو ہیں۔ مسجد اقصٰی صرف فلسطینیوں کا ہی نہیں بلکہ پوری عرب دنیا اور اُمت مسلمہ کا مسئلہ ہے۔ اس کیلئے پوری امت کو نکلنا ہوگا، پوری امت اپنا کردار ادا کرے گی تو مسئلہ فلسطین حل ہو جائے گا۔
شیخ عکرمہ سعید صبری نے خطے کی موجودہ صورتحال اور خطے میں پایا جانے والا انتشار و افتراق کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہاکہ بلاشبہ اسرائیل اِس میں ملوث ہے، اسرائیل بھاری سرمایہ خرچ کر رہا ہے، تاکہ مسلمانوں کو آپس میں لڑایا جا سکے، اسرائیل خطے میں شیعہ سنی فسادات کو ہوا دیتا ہے، سنییوں کو شیعوں سے ڈراتا ہے، بہت سے سنی عرب ممالک کو ایران سے صرف اس لئے خوفزدہ کیا جاتا ہے کہ وہاں اہل تشیع مسلمانوں کی حکومت ہے۔ اسرائیل عربوں کے ذہن میں یہ بات ڈالتا ہے کہ شیعہ ایران، عرب ممالک پر قبضے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے، اس پلان سے جہاں اسرائیل عرب سنیوں کے دلوں میں شیعوں کیلئے نفرت پیدا کر رہا ہے، وہاں وہ عربوں کو امریکہ سے اسلحہ خریدنے کا بھی مشورہ دیتا ہے، ایک تیر سے 2 شکار کئے جا رہے ہیں، شیعہ سنی کو بھی لڑایا جا رہا ہے جبکہ اپنا اسلحہ بھی بیچا جا رہا ہے۔ امت کی سادگی دیکھیئے کہ وہ استعمال ہو رہی ہے، اپنے ہی بھائی کو اپنا دشمن اور دشمن کو اپنا بھائی سمجھ رہی ہے،حالانکہ یہ کھلی گمراہی ہے، امت کو اس گمراہی سے نکلنا ہوگا۔
اسلام ٹائمز: آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ ایران عرب ممالک کیلئے خطرہ نہیں۔؟؟
ڈاکٹر عکرمہ سعید صبری: جی بالکل، ایران سے کسی کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں، ایران ایک مسلمان ملک ہے، جو اُمت کا اتحاد چاہتا ہے، ایران نے ہمیشہ وحدت کو فروغ دیا ہے، ایران یہ چاہتا ہے کہ امت مسلمہ متحد ہو، ایران نے فلسطین کی آزادی کیلئے جتنی جدوجہد اور مدد کی ہے اس کی مثال نہیں ملتی، اب تک جتنی کوشش ایران کر چکا ہے، عرب ممالک اس سے آدھی بھی کرتے تو فلسطین آزاد ہوچکا ہوتا، لیکن عربوں کو ایران کیساتھ مل بیٹھنے کا موقع ہی نہیں دیا گیا، عربوں کو ایران سے ڈرایا گیا۔ ایران کسی بھی مسلمان ملک کیلئے خطرہ نہیں، جتنی افواہیں خطے میں ایران کے حوالے سے گردش کر رہی ہیں، سب اسرائیل کی اُڑائی ہوئی ہیں، ان میں کوئی صداقت نہیں، امت مسلمہ کو متحد ہوکر ایک موقف اختیار کرنا چاہیے، او آئی سی کا کردار بھی معذرت کیساتھ وہ نہیں جس مقصد کیلئے اس پلیٹ فارم کو قائم کیا گیا تھا۔
شیخ عکرمہ سعید صبری نے حالیہ دنوں سعودی عرب اور اسرائیل کے مابین طے پانے والے تعلقات اور سعودی رہنمائوں کی جانب سے اسرائیل میں ملاقاتیں اور اس طرح کے دیگر امور کے بارے میں پوچھے گئے سوالات پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پہلے بھی تو بہت سے عرب ملک اسرائیل کی گود میں بیٹھے ہیں، ان کی دوستی سے فلسطینیوں کے کاز کو کوئی نقصان نہیں ہوا تو سعودی عرب کی دوستی سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا، ہمیں اس دوستی پر دکھ ضرور ہوا ہے، لیکن ہم نے سعودی عرب سے کبھی امید نہیں لگائی، اگر امید لگائی ہوئی ہوتی تو شائد زیادہ تکلیف ہوتی، ہم نے صرف اللہ سے رجوع کیا ہوا ہے، اللہ ہماری مدد و نصرت کرتا ہے اور ہم اپنے کاز کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ امت مسلمہ کو اللہ تعالٰی نے تمام وسائل دے رکھے ہیں، اگر امت کے پاس کسی چیز کی کمی ہے تو وہ صرف وحدت کی کمی ہے، جس دن امت مسلمہ متحد ہوگئی، وہ دن اسرائیل کی نابودی کا دن ہوگا۔ ہم بھی جس ملک میں بھی جاتے ہیں، وحدت کا پیغام لے کر جاتے ہیں، ہم امت سے یہی کہتے ہیں کہ وہ متحد ہو جائے، کیونکہ ہم جانتے ہیں امت کے انتشار سے نقصانات کیا ہیں، ہم پر بیت رہی ہے، ہم دشمن کا براہ راست نشانہ ہیں، وہ اس بات کو زیادہ سمجھتا ہے، جس پر گزری ہوتی ہے، امت کو شائد اس کے انتشار کے نقصان کا اندازہ نہیں، جتنا ہمیں ہے، امت کو اس بات کا اندازہ ہوگیا تو یقیناً اتحاد قائم ہو جائے گا۔
شیخ عکرمہ سعید صبری نے اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصٰی کے خلاف کی جانے والی سازشوں اور مسجد اقصیٰ کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کے عنوان پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ایک طرف اسرائیل فلسطینیوں کو مسجد اقصٰی سے دُور کرنے کی کوشش کر رہا ہے، دوسری طرف وہ مسجد اقصٰی کو گرانے کی بھی سازش کر رہا ہے، جیسا کہ آپ نے کہا کہ بنیادوں کو کمزور کر رہا ہے، سرنگیں کھودی گئی ہیں، تاکہ مسجد خود ہی منہدم ہو جائے، اسرائیل میں جیسے جیسے انتہا پسند جماعتیں اقتدار میں آ رہی ہیں، مسجد اقصٰی اور مسلمانوں کیلئے خطرات میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس مقدس مسجد کی حفاظت کرنا، اس کی یہودیانے کی کوشش اور اس کے تقدس پر کئے گئے رکیک حملوں کو روکنا ہر مسلمان پر واجب ہے۔ ہر مسلمان اپنی ذمہ داری کو سمجھے اور باہمی اختلافات کو بھلا کر ایک ہو جائے۔ جس دن مسلمان متحد ہوگئے، سارے مسائل خود بخود حل ہو جائیں گے۔
شیخ عکرمہ سعید صبری نے کہاکہ امت مسلمہ کو سب سے زیادہ نقصان باہمی انتشار نے پہنچایا ہے، امت تقسیم ہونے سے ہی مسائل کا شکار ہے، دشمن نہیں چاہتے کہ امت متحد ہو، ہم نے اصل میں اپنے رسولؐ کے فرامین کو فراموش کر دیا ہے، آپ ؐ کی حدیث پاک ہے کہ "امت جسد واحد کی مانند ہے، جسم کے ایک حصے میں تکلیف ہوگی تو پورا جسم درد محسوس کرے گا” لیکن آج ہم اس حدیث کو کہاں دیکھ رہے ہیں؟ فلسطین میں آگ جل رہی ہے، کشمیر میں قتل عام ہو رہا ہے اور بہت سے ممالک میں مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے، لیکن مجال ہے کہ اُمت کے کانوں پر جوں تک رینگی ہو، کسی کو احساس ہوا، اپنے مسلمان بھائیوں کا درد محسوس کرنے کے بجائے مسلم دشمن قوتوں سے دوستیاں اور تعلقات بنائے جا رہے ہیں، قرآن کہتا ہے "یہود و نصاریٰ تمھارے کبھی دوست نہیں ہوسکتے” تو ان مسلمانوں کا کیا کریں جو یہودیوں سے معانقے کرتے پھر رہے ہیں؟ یہ لوگ شائد قرآن و سنت کی تعلیمات سے لاعلم ہیں، اسی وجہ سے یہ مارے جا رہے ہیں، یہ نقصان اٹھائیں گے، یہ یہودیوں سے دوستی کرکے سمجھتے ہیں کہ ہم محفوظ ہیں، کیونکہ دشمن کو ہم نے دوست بنا لیا ہے، اس لئے اب ہمارا کوئی دشمن نہیں رہا، لیکن یہ اس بات کو نہیں جانتے کہ دوست تو آپ نے بنایا ہے، دشمن نے تو نہیں بنایا، اس کو جب موقع ملے گا، وہ وار کر دے گا اور تم دیکھتے رہ جاؤ گے
