(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین میں 8 اکتوبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں مقبوضہ مغربی کنارے میں مقیم مسیحی برادری نے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کی حمایت کا اعلان کیا ہے جس پرفلسطینی اتھارٹی اور صدر محمود عباس کی جماعت تحریک فتح تلملا اٹھی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق گذشتہ روز مسیحی برادری کی طرف سے اعلان کیا گیا کہ وہ آٹھ اکتوبر کو منعقد ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حماس کے مندوبین کو سپورٹ کریں گے۔ اس پر فلسطینی اتھارٹی کے رہ نماؤں کی طرف سے سخت غم وغصے کا اظہار کیا گیا ہے اور مسیحی برادری کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔دوسری جانب عیسائی برادری کے سرکردہ رہنماؤں نے فلسطینی اتھارٹی اور تحریک فتح کے رہنماؤں کی تنقید کو بلا جواز قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سابق وزیر اور تحریک فتح کی سینٹرل کونسل کے رکن جبریل رجوب نے ایک مصری ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں حماس اور مسیحی برادری کے خلاف نازیبا الفاظ میں تنقید کی۔ مسٹر الرجوب کا کہنا تھا کہ عیسائی برادری کی طرف سے حماس کی سیاسی حمایت’ حماس اور کرسمس‘ کے درمیان ناجائز شادی کے مترادف ہے۔
جبریل الرجوب کا کہنا تھا کہ مسیحی برادری نے جن لوگوں کو بلدیاتی انتخابات میں ووٹ دینے کا اعلان کیا ہے عوام انہیں مسترد کر چکے ہیں کیونکہ انہوں نے فلسطینی قوم کو تباہی و بربادی اور خون خرابے کے سوا کچھ نہیں دیا۔
فتحاوی رہنما کے اس بیان پر فلسطین میں رومن آرتھوڈوکس چرچ کے سرکردہ مسیحی رہنما اور پادری بشپ عطاء اللہ حنا نے کہا کہ تحریک فتح کے رہنما کے الفاظ مسیحی برادری کی توہین کے مترادف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عیسائی برادری نے سوچ سمجھ کر بلدیاتی انتخابات میں حماس کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔ کسی دوسری جماعت کی تنقید کے نتیجے میں ہم اپنا فیصلہ تبدیل نہیں کریں گے۔
جبری الرجوب کے بیان پر سوشل میڈیا پر بھی شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی اور تحریک فتح کوعوام کی جانب سے بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
