خیال رہے کہ حال ہی میں ملائیشیا کی حکومت نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس نے عالمی فٹ بال فیڈریشن’’فیفا‘‘ کی سالانہ کانفرنس کی میزبانی سے معذرت کی ہے کیونکہ اس اجلاس کی میزبانی کے باعث کولالمپور کو ایسے ملکوں کے مندوبین کو بھی ویزے جاری کرنا پڑتے جن کا ملائیشیا کے ساتھ سفارتی تعلق نہیں ہے۔ ان میں سر فہرست اسرائیل ہے۔ اگر ملائیشیا فیفا کےسالانہ اجلاس کی میزبانی کرتا ہے تو اسے اسرائیلیوں کوبھی شرکت کے لیے ویزے جاری کرنا پڑیں گے۔
حماس کے ترجمان سامی ابو زھری نے ملائیشیا کی حکومت کے موقف کو جرات مندانہ قرار دیتے ہوئے اس کی تعریف کی ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ ملائیشیا نے فیفا کے اجلاس کی میزبانی سے انکار کر کے صہیونی ریاست کے بائیکاٹ اور فلسطینی قوم کے ساتھ اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے۔ فلسطینی قوم اور حماس ملائیشیا کے فیصلے کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتی اور اس خیر مقدم کرتی ہے۔
