(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل پارلیمنٹ کے عرب کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے رکن باسل عطاس نے عالمی سطح پر اسرائیلی بائیکاٹ اور صہیونی ریاست پر پابندیوں کے مطالبے کی تحریک میں شمولیت پر انتہا پسند یہودی حلقے غصے میں پاگل ہو گئے ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق انتہا پسند یہودی ارکان کنیسٹ نے باسل عطاس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کے لیے تگ ود شروع کردی ہے اور وہ سب مل کر باسل عطاس کی اسرائیلی پارلیمنٹ کی رکنیت منسوخ کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔خیال رہے عرب کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے اسرائیلی پارلیمنٹ کے رکن باسل عطاس نے حال ہی میں مونٹریال میں اسرائیلی بائیکاٹ اور پابندیوں کے مطالبے کے عنوان سے منعقدہ ایک کانفرنس میں شرکت کی تھی۔ اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عطاس نے اسرائیل کے عالمی معاشی بائیکاٹ کی کھل کر حمایت کی تھی۔
حال ہی میں باسل عطاس جیسے ہی فلسطین واپس لوٹے ہیں صہیونی مذہبی حلقوں نے ان کی مخالفت میں ایک نیا طوفان اٹھا لیا ہے۔
اسرائیلی پارلیمنٹ میں شامل ’’اسرائیل بیتنا‘‘ نامی یہودی مذہبی جماعت کے رکن عوڈید فور نے کنیسٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ باسل عطاس کی رکنیت منسوخ کرتے ہوئے ان کے سیاست میں حصہ لینے پر پابندی عاید کرے اور ان پر دیگر پابندیاں بھی عاید کی جائیں۔
عبرانی اخبار’’معاریف‘‘ کے مطابق اسرائیلی انتہا پسند یہودی ارکان کنیسٹ کا کہنا ہے کہ عرب کمیونٹی کے نمائندہ اتحاد کے ارکان خود کو اسرائیلی کنیسٹ کے ارکان سمجھتے ہی نہیں۔ وہ دنیا بھرمیں اسرائیل کے خلاف مہمات میں حصہ لے کر یہ ثابت کر رہے ہیں ان کا ایوان میں کوئی کام نہیں ہے۔