(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی پولیس نے ایک فلسطینی بچی کی سائیکل چوری کرنے اور بچی کو ہراساں کرنے کے جرم میں ملوث دو اسرائیلی فوجیوں کے خلاف تحقیقات روک دی ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی پبلک پراسیکیوٹر نے فوجی اہلکاروں سے فلسطینی بچی کی سائیکل چوری کرنے کے الزام میں فوجیوں سے تحقیقات روکنے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ پولیس ’’ماحش‘‘ کے اسلوب تحقیق سے لگتا ہے کہ اس نے پیشہ وارانہ ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا ہے۔’’ماحش‘‘ نامی پولیس یونٹ کی طرف سے کہا گیا تھا کہ وہ فلسطینی بچی کی سائیکل چوری کرنے میں ملوث یہودی فوجیوں کو تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش کرے گی اور ان سے براہ راست پوچھ تاچھ کی جائے گی مگر اس دعوے کے باوجود صہیونی تحقیقات ٹیم نے کیس داخل دفتر کردیا ہے۔
خیال رہے کہ ایک ماہ قبل اسرائیل میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم ’’بتسلیم‘‘ نے ایک فوٹیج نشر کی تھی جس میں غرب اردن کے الخلیل شہر میں مسجد ابراہیمی کے قریب دو اسرائیلی فوجیوں کو ایک آٹھ سالہ فلسطینی بچی کو سڑک پر سائیکل چلانے سے روکنے، اس کی سائیکل چھیننے اور بچی کو ہراں کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ فوٹیج سامنے آنے کے بعد اسرائیلی حکام نے دونوں فوجیوں کی شناخت کی تھی اور واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی بھی قائم کی گئی تھی۔