فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے عبرانی اخبار’’ہارٹز‘‘ نے ایک تفصیلی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صہیونی حکومت ’’عمونہ‘‘ نامی یہودی کالونی کے تمام مکانات فلسطینیوں کی متروکہ اراضی پر منتقل کرنے کے لیے کوشاں ہے مگر امریکی انتظامیہ کی طرف سے اس کی سخت مخالفت کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی انتظامیہ کے ایک سینیر عہدیدار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ واشنگٹن نے ’عمونہ‘یہودی کالونی کو فلسطینیوں کی متروکہ اراضی پر منتقل کرنے کے اسرائیلی فیصلے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اس پر احتجاج کیا ہے۔
امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت ایک ایسے وقت میں ’عمونہ‘ یہودی کالونی کو فلسطینیوں کی متروکہ اراضی پر منتقل کرنے کی کوششیں شروع کی ہیں جب اس حوالے سے امریکا اور اسرائیل کے درمیان بات چیت بھی جاری ہے۔ امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی متروکہ اراضی پر یہودی بستی کی تعمیر اراضی کو دانستہ طورپر غصب کرنے کی کوشش ہے
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2009ء میں موجودہ وزیراعظم نیتن یاھو نے بار ایلن یونیورسٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ’’عمونہ‘‘ یہودی کالونی کو فلسطینیوں کی متروکہ اراضی پر منتقل نہیں کریں گے کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ فلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات کا عمل آگے بڑھایا جائے۔ اپنی تقریر میں انہوں نے فلسطینی ریاست کے قیام کی بھی حمایت کی تھی، تاہم بعد میں صہیونی وزیراعظم نے انتہا پسند یہودیوں کے دباؤ پر عمونہ کالونی کے مکانات غرب اردن میں فلسطینیوں کی متروکہ اراضی پر منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔