دوسری جانب ہالینڈ کی حکومت نے فلسطینی سماجی کارکن کو دی گئی قتل کی دھمکیوں کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی قانون دان اور انسانی حقوق کئ کارکن ندیٰ کسونسن کا کہنا ہے کہ اسے رواں سال کے آغاز سے اس وقت سے قتل کی دھمکیاں ملنا شروع ہوئیں جب اس نے عالمی عدالت انصاف میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جرائم کے شواہد پیش کیے تھے۔ اس کے بعد قتل اور سنگین نتائج کی دھمکیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ اسے ہالینڈ کی قومی زبان، عبرانی، انگریزی اور عربی میں قتل کی دھمکیاں دی گئیں۔ ای میل اور موبائل فون کے ذریعے بھی کال کرکے اسے ڈرایا دھمکیایا گیا ہے۔ متعدد مرتبہ اس کا ای میل اکاؤنٹ ہیک کرنے کی کوشش کی گئی۔
ندیٰ کسونسن کا کہنا ہے کہ وہ نہیں جانتی کہ دھمکیاں دینے والے کون ہیں مگر دھمکیاں دینے والے مسلسل یہ کہہ رہے ہیں کہ اسے عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے جرائم کو بے نقاب کرنے پر اپنی جان کی قربانی دینا ہوگی۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے جرائم اور قتل کی دھمکیاں اسرائیلی خفیہ اداروں کا وتیرہ رہا ہے۔ فلسطینی سماجی کارکن کو قتل کی دھمکیاں بھی صہیونی خفیہ اداروں ہی کی طرف سے دی جا رہی ہیں۔
ادھر ہالینڈ کی حکومت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ فلسطینی سماجی کارکن کو قتل کی دھمکیوں سے متعلق اطلاعات کی تحقیقات کررہی ہے۔