(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ فوج نے غزہ کی پٹی کی سرحد پر ایک گہری زیر زمین کنکریٹ کی دیوار تعمیر کا کام شروع کر دیا ہے۔ دیوار کی تعمیر کا مقصد فلسطینی مزاحمت کاروں کو غزہ کی سرحد پر سرنگوں کی کھدائی سے روکنا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق عسکری قیادت نے حال ہی میں یہ فیصلہ کیا تھا کہ غزہ کی سرںگوں سے نمٹنے کا آخری حل سرحد پر سیمٹی دیوار کی تعمیر ہے اور اس ’دفاعی پلان‘ پر جلد ہی عمل درآمد شروع کیا جائے گا۔رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت نے غزہ کی سرحد پر زمین دوز دیوار کی تعمیر کے لیے 20 مختلف کمپنیوں میں ٹینڈر تقسیم کیے تھے تاہم کسی بین الاقوامی تعمیراتی فرم نے دیوار کا ٹھیکہ قبول نہیں کیا ہے۔ جس کے بعد فوج نے براہ راست خود ہی دیوار کی تعمیر کا کام شروع کر دیا ہے۔
منصوبے کے مطابق مجوزہ سیمٹی دیوار کئی میٹر زمین میں گہری اور سطح زمین پربھی کئی میٹر بلند ہوگی۔ اس کا مقصد فلسطینی مزاحمت کاروں کو زیرزمین سرنگوں کی کھدائی سے باز رکھنا اور سطح زمین سے سرحد پار آمد و رفت روکنا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے اس نوعیت کا اس سے قبل کوئی دفاعی پلان نہیں بنایا اور نہ ہی اس کی کوئی ماضی میں مثال ملتی ہے۔ اس منصوبے پر کم سے کم 2.2 ارب شیکل لاگت آئے گی۔
غزہ کی پٹی کے مزاحمت کاروں کے خلاف یہ تیسرا دفاعی پلان ہے جس کے تحت غزہ کی پٹی اور اسرائیل کے درمیان سرحد پر 60 کلو میٹر کے علاقے پر کنکریٹ کی دیوار تعمیر کی جائے گی۔ اسرائیل اس سے قبل سنہ 1994ء میں طے پائے اوسلو معاہدے اور سنہ 2005ء میں غزہ سے یہودی بستیوں کے انخلاء کے بعد دو حفاظتی پلان بنا چکا ہے مگر یہ دونوں منصوبے بے کار ثابت ہوئے ہیں۔
گذشتہ روز اسرائیل کے ایک سیکیورٹی ذریعے نے عبرانی اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں حکمراں جماعت اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے خلاف فیصلہ کن کارروائی پر غور کر رہا ہے۔ اگر حماس کے خلاف کوئی نئی کارروائی کی جاتی ہے وہ آخری کارروائی ہو گی جس میں حماس کو کچل کر ختم کر دیا جائے گا۔