فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق مشرقی بیت المقدس کے فلسطینی اسکولوں میں 1 لاکھ 5 ہزار طلباء زیرتعلیم ہیں۔ ان اسکولوں میں 1 ہزار سے زائد کلاسوں میں زیرتعلیم طلباء کو بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی بلدیہ ان فلسطینی اسکولوں کے بنیادی ڈھانچے میں بہتری کے بجائے یہودی آباد کاروں کے اسکولوں کو بھاری رقوم مہیا کررہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی اسکولوں کی نسبت فلسطینیوں کے اسکول سنگین مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔ صہیونی بلدیہ کا سارا بجٹ یہودی مذہبی اسکولوں کی بہبود پرصرف کیا جاتا ہے۔ حال ہی میں اسرائیلی بلدیہ نےگرمی کی چھٹیوں کی دوران یہودی اسکولوں کی بہتری پر 46 ملین شیکل کا سرمایہ لگایا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی بلدیہ کی طرف سے صرف عرب شہریوں کے اسکولوں کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔ ’حریدی‘ یہودی فرقے کے اسکولوں پرخاص نوازشات جاری ہیں۔ غیر سرکاری تنظیمیں یہودیوں کے اسکولوں کو بلا تفریق فنڈز مہیا کرتی ہیں۔ بیت المقدس میں اسرائیل کے سرکاری اسکولوں میں 61 ہزار طلباء طالبات زیرتعلیم ہیں اور صہیونی حکومت نے رواں سال فی طالب علم 750 شیکل کی رقم خرچ کی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں سال صہیونی بلدیہ نے مذہبی یہودی طبقے ’حریدی‘ کے اسکولوں میں زیرتعلیم 1 لاکھ 9 ہزار 289 طلباء کی بہبود کے لیے 42 ملین شیکل کی رقم صرف کی ہے۔ اس کے باوجود حریدی اور سرکاری یہودی اسکولوں پر خرچ کیے جانے والے سرمائے میں غیرمعمولی فرق ہے۔ ایک حریدی اسکول میں زیرتعلیم بچے پر 430 شیکل خرچ کیے گئے ہیں۔
مشرقی بیت المقدس کے اسکولوں کے بنیادی ڈھانچے اور دیگر ضروریات پر 4.8 ملین شیکل کی رقم مختص کی ہے حالانکہ ان اسکولوں میں زیر تعلیم طلباء کی تعداد سرکاری اسکولوں کے طلباء سے زیادہ ہے۔