(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) حزب اللہ نے اسرائیل اور سعودی عرب کے تعلقات کی برقراری کے عمل کو حرمین شریفین کے ساتھ غداری کے مترادف قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے سینئرعہدیداروں نے صیہونی دشمن کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے سعودی عرب کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے آل سعود کے اس اقدام کو فلسطین، قدس اور حرمین شریفین کے ساتھ غداری اور ظلم سے تعبیر کیا ہے۔فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حزب اللہ کی مجلس عاملہ کے نائب صدر” شیخ نبیل قاووق” نے لبنان میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے اور صیہونی حکام کے ساتھ مسلسل رابطوں اور میٹنگوں کو فلسطین، قدس اور حرمین شریفین کے خلاف اقدام سے تعبیر کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں عرب سربراہی اجلاس میں سعودی عرب کی مذمت کئے جانے کا بھی مطالبہ کیا۔
نبیل قاووق نے کہا کہ سعودی حکومت نے اسرائیل کا ساتھ دینے کی پالیسی اور دشمن سے مذاکرات کرکے اسلام اور عربیت کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے انتباہ دیا کہ اسرائیل کا ساتھ دینے سےعرب امہ کا پرچار کرنے والوں کو ذلت اور رسوائی کے سوا اور کچھ نصیب نہیں ہوگا۔ شیخ نبیل قاووق نے کہا کہ جولائی سنہ دو ہزار چھے میں حزب اللہ کو ملنے والی کامیابی نے عرب امہ کی سوچ کوعزت و سربلندی سے ہمکنار کیا۔
دوسری جانب لبنان کی پارلیمنٹ میں حزب اللہ کے حامی دھڑے کے سربراہ "محمدرعد” نے علاقے کے عرب حکمرانوں کی طرف سے صیہونی حکومت کے ساتھ ہرقسم کے رابطوں کو انتہائی شرمناک قرادیا۔ ان کا کہنا تھا بڑے ہی افسوس کی بات ہے کہ یہ حکمراں اربوں ڈالر کی خطیر رقم اور ہتھیار علاقے کے ملکوں میں موجود استقامتی فورسز کو کمزور اوران کا محاصرہ کرنے کے لئےاستعمال کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے ریٹائرڈ فوجی جنرل ” انورعشقی” کی سربراہی میں ایک وفد نے حال ہی میں اسرائیل کا دورہ کیا ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے ” جنرل انور عشقی” باضابطہ طور پر سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے آل سعود کے مشن پر کام کر رہے ہیں۔