فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق گذشتہ روز اسرائیلی فوج کی بھاری تعداد نے بلڈوزروں کے ہمراہ العراقیب گاؤں پر دھاوا بولا اور مقامی رہنما الشیخ صیاح الطوری اور ان کےدو بیٹوں عزیز اور عادل کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔ صہیونی فوج نے تلاشی کے دوران مزید چار فلسطینی شہریوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے مگرانہیں حراست میں نہیں لیا جا سکا ہے۔ قابض فوج نے ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر حکام کے سامنے پیش ہونے کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
مقامی فلسطینی سماجی کارکن سلیم العراقیب نے بتایا کہ صہیونی فوج نے قصبے میں مکانات کی مسماری کا ایک نیا آپریشن شروع کردیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے گذشتہ چھ روز سے العراقیب کا محاصرہ جاری رکھا ہوا ہے اور اس دوران فلسطینی اراضی کی کھدائی بھی کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ العراقیب گاؤں کو اسرائیلی فوج کی جانب سے 100 بار مسمار کیا جا چکا ہے۔ یہ گاؤں جزیرہ نما النقب کے ان فلسطینی علاقوں میں شامل ہے جنہیں صہیونی ریاست نے غیرقانونی قرار دے کران کے خلاف آپریشن شروع کر رکھا ہے۔
اسرائیل جنوبی فلسطین کے ان عرب دیہاتوں کے باشندوں کو صدیوں سے وہاں قیام پذیر ہونے کے باوجود غیر ریاستی باشندے قرار دے کروہاں سے نکالنا اوران کی املاک پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ اگرچہ یہ سلسلہ سنہ 1948ء کے بعد سے مسلسل جاری ہے مگر حالیہ چند برسوں سے جزیرہ نما النقب کے علاقوں میں صہیونی جارحیت میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ جولائی دو ہزار دس کے بعد سے اب تک العراقیب گاؤں میں فلسطینی عرب باشندوں کے سیکڑوں مکانات کو کئی بار گرایا گیا ہے۔ فلسطینیوں کے پاس اس کا کوئی متبادل نہیں ہے اور نہ ہی صہیونی ریاست انہیں کوئی اس کا متبادل مقام دینا چاہتی ہے۔ اس لیے مظلوم شہری دوبارہ وہیں اپنی مسمار شدہ جھونپڑیوں کے ملبے پر تنکے چن کر پھر آشیاں بندی کر لیتے ہیں۔ کچھ دنوں بعد انہیں پھر مسمار کردیا جاتا ہے۔
العراقیب جزیرہ نما النقب کی ان 51 بستیوں میں سے ایک ہے جنہیں صہیونی حکومت نے غیرقانونی قرار دے رکھا ہے اور وہاں پر رہنے والوں کے کچے مکانات اور جھونپڑیاں آئے روز مسمار کی جاتی ہیں۔ مجموعی طورپر جزیرہ النقب میں اڑھائی لاکھ فلسطینی عرب بدو آباد ہیں۔ اسرائیل ان فلسطینیوں کو غیرقانونی باشندے قرار دیتا ہے۔