(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے ایک شہری جو کئی سال سے کینسر کے موذی مرض میں مبتلا ہیں اسرائیلی زندانوں میں اسیری کے 13 سال مکمل کرنے کے بعد 14 ویں برس میں داخل ہو گئے ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق 38 سالہ علی فہمی دعنا 16 جولائی سنہ 2003ء سے اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں۔ انہیں 20 سال قید کی سزا کا سامنا ہے۔انہیں ساحلی شہر یافا میں ایک یہودی آباد کار پر چاقو سے حملے میں معاونت کے الزام میں بیس سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ دوران حراست تیرہ سال میں وہ ایک سے دوسری اسرائیلی جیل میں منتقل کئے جاتے رہے ہیں۔ اس وقت انہیں جزیرہ نما النقب کی جیل میں پابند سلاسل کیا گیا ہے۔
فلسطین اسیران اسٹڈی سینٹر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سرطان میں مبتلا فلسطینی اسیر کی حالت کافی تشویشناک ہے۔ وہ گذشتہ چھ سال سے کینسر کا شکار ہیں اور ان کی صحت تیزی کے ساتھ روبہ زوال ہے۔ جیل عملہ اور اسرائیلی حکام کی طرف سے اسیر کو کسی قسم کی طبی سہولت مہیا نہیں کی گئی، جس کے نتیجے میں اس کا جان لیوا مرض تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔
ڈاکٹروں اور انسانی حقوق کے مندوبین نے با رہا علی دعنا کا طبی معائنہ کرانے اورانہیں ضروری طبی سہولیات مہیا کرنے کا مطالبہ کیا مگر قابض حکام کی طرف سے دعنا کو کسی قسم کی طبی سہولت مہیا نہیں کی گئی۔ حتیٰ کہ جیل میں انہیں مناسب خوراک بھی میسر نہیں ہے۔ جیل انتظامیہ کینسر کے مریض فلسطینی اسیر کےحوالے سے دانستہ غفلت کا شکار ہے۔ انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ گذشتہ تین ہفتوں سے علی دعنا کی حالت زیادہ بگڑ گئی ہے۔