(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ برائے سائنس ثقافت ’’یونیسکو‘‘ نے مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کو اسلامی تہذیب وثقافت کا حصہ قرار دینے کی اردنی درخواست پر رائے شماری اسرائیلی لابی کے دباؤ کے بعد ملتوی کر دی۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ’یونیسکو‘ میں قبلہ اوّل کی تاریخی حیثیت کے تعین کے لیے اردن کی درخواست پر رائے گذشتہ روز ہونا تھی مگر نامعلوم وجوہات کی بناء پر یونیسکو نے رائے شماری غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی ہے۔ یونیسکو کی جانب سے جاری کردہ بیان میں وضاحت نہیں کی گئی کہ رائے شماری کیوں ملتوی کی گئی ہے اور دوبارہ رائے شماری کب ہو گی۔خیال رہے کہ یونیسکو میں اردن کی جانب سے ایک قرارداد پیش کی گئی تھی جس میں مسجد اقصیٰ ،بیت المقدس اور شہر کی قدیم دیواروں کو اسلامی تہذیب وتمدن کا حصہ قراردینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ یونیسکو جو عالمی سطح پر تاریخی مقامات کے تاریخی ، تہذیبی اور ثقافتی تعین کی ذمہ دار ہے نے قرارداد پر منگل کو رائے شماری کا اعلان کیا تھا۔ مگر بعد ازاں عین وقت پر رائے شماری کا فیصلہ ملتوی کر دیا گیا۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل ڈوری گولڈ نے حال ہی میں یونیسکو کو ایک مکتوب رسال کیا تھا جس میں گذشتہ اپریل میں القدس کو اسلامی تاریخی شہروں میں شامل کرنے اور القدس اور بیت المقدس کی تاریخی دیواروں کو اسلامی آثار قدیمہ کا حصہ قرار دینے کے نئے رائے شماری کی مذمت کی گئی تھی۔ خیال رہے کہ رواں سال اپریل میں یونیسکو نے ایسی ہی ایک قرارداد پر رائے شماری میں القدس اور مسجد اقصیٰ پر یہودیوں کا تاریخی، قانونی، تہذیبی اور ثقافتی حق مسترد کر دیا تھا۔
اسرائیلی وزات خارجہ کے ترجمان عمانوئل نحشون کا کہنا ہے کہ اسرائیلی سفارت کاروں نے یونیسکو میں القدس اور مسجد اقصیٰ پر رائے شماری روکنے کے لیے موثر لابنگ کی ہے، جس کے بعد امکان ہے کہ اب یونیسکو میں پہلے تو رائے شماری نہیں ہو گی۔ اگر ہوئی بھی تو دوست ممالک اسرائیل کے حق میں ووٹ دیں گے۔