(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی کنیسٹ (پارلیمنٹ) کے عرب کمیونٹی سے منتخب رکن طلب ابوعرار نے کہا ہے کہ مسجدا قصیٰ کا اپنا ذاتی رقبہ 144 دونم ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قبلہ اول پر مسلمانوں کے سوا اور کسی قوم کا مذہب وملت کا کوئی حق نہیں ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق عرب رکن کنیسٹ نے یہ ’کلمہ حق‘ اسرائیلی پارلیمنٹ کی ایک ذیلی کمیٹی کے سامنے خطاب میں ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ چند گز پر پھیلی مسجد نہیں بلکہ مسلمانوں کے قبلہ اوّل کے لیے وقف اراضی 144 دونم ہے۔ خیال رہے کہ ایک دونم ایک ہزار مربع فٹ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یوں قبلہ اوّل کا رقبہ فٹوں میں ماپا جائے تو وہ ایک لاکھ 44 ہزار مربع فٹ بنتا ہے۔عرب رکن کنیسٹ نے اجلاس کے دوران قبلہ اوّل پر یہودی آباد کاروں کی یلغار اور اسرائیلی حکومت کی طرف سے طے شدہ حکمت عملی کے تحت قبلہ اوّل کا تاریخی مذہبی اسٹیٹس تبدیل کرنے کی سازشوں کی شدید مذمت کی۔ طلب ابو عرار کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ صرف اور صرف مسلمانوں کی ہے اور ہم مسلمانوں کے سوا اور پر کسی دوسرے مذہب کا کوئی حق نہیں ہے۔ یہودی آباد کاروں کا قبلہ اول میں داخل ہو کرنام نہاد مذہبی رسومات ادا کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
طلب ابو عرار نے استفسار کیا کہ نیتن یاھو کی حکومت کس طرح یہ دعویٰ کرتی ہے کہ وہ عرب مسلمان اور یہودی ارکان کنیسٹ کو قبلہ اوّل میں داخلے کی مساوی اجازت دے گی۔ یہودیوں کو قبلہ اوّل میں داخل ہونے کا کوئی حق نہیں پہنچتا۔