(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ فلسطین کے سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں میں رہنے والے فلسطینی شہریوں کے ہزاروں مکانات کی مسماری کی منظوری دی ہے جس پر مقامی عرب آبادی میں سخت تشویش اور خوف کی لہر دوڑ گئی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق مقبوضہ فلسطین کے سنہ 1948ء کے شہروں میں مقامی آبادی کے حقوق کے لیے سرگرم سپریم فالو اپ کمیٹی نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ صہیونی حکومت نے ’تعمیراتی قوانین کے نفاذ‘ کی آڑ میں مقامی عرب آبادی کے ہزاروں مکانات مسمار کرنے کی منظوری دی ہے۔ کسی بھی حیلے بہانے سے فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کی جاتی ہے ہے اس سے فلسطینی شہریوں کو سنگین مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔فلسطینی عرب شہریوں کے مکانات کی مسماری کا فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب حال ہی میں اسرائیلی وزیر مالیات موشے کحلان نے انکشاف کیا تھا کہ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ اقلیتوں کے فلاح وبہبود کے بجٹ کی منظوری اسی شکل میں دی جائے گی جب وہ غیرقانونی طورپر مکانات کی مسماری پر آمادہ ہوں گے۔
اس فیصلے کے بعد یہ اعلان سامنے آیا ہے کہ حکومت نے سنہ 1948ء کے مقبوضہ شہروں میں رہنے والے ہزاروں فلسطینیوں کے مکانات مسمار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینیوں کے مکانات مسمار کرنے کے ظالمانہ اور غیرمنصفانہ فیصلے کے پس پردہ دو اہم وزیروں یاریف لیفن اور زائف الیکن کا ہاتھ ہے اور مکانات مسماری کا پلان انہی کا وضع کردہ ہے۔ دونوں وزراء فلسطینیوں کے حوالے سے نفرت میں غیرمعمولی شہرت رکھتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کے لیے اسپیشل پولیس فورس تشکیل دی گئی ہے اور اس مقصد کے لیے سالانہ 22 ملین شیکل کی رقم بھی مختص کی گئی ہے۔
فلسطینی فالو اپ کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ شمالی فلسطین کے علاقوں میں مقامی عرب آبادی کے ہزاروں کی تعداد میں مکانات مسماری کے فیصلے کے بھیانک نتائج سامنے آئیں گے، جس کی تمام تر ذمہ داری اسرائیل پرعاید ہو گی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کے پردہ عرب آبادی کو ان کےآبائی علاقوں سے بے دخل کرنے کی سازش کرنا ہے۔