ایران کی جانب سے مالی اور عسکری امداد حاصل کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں ڈاکٹر ابو مرزوق نے کہا کہ فلسطینی قوم ہراس ملک کے شکرگذار ہیں جو انکے حقوق کی حمایت کرتا ہے۔
الاقصیٰ ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ڈاکٹر موسیٰ ابومرزوق نے کہا کہ ان کی جماعت قومی مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے کے لیے سنجیدہ ہے۔ آج رات کو دوحہ میں ہونے والی بات چیت حتمی ہوسکتی ہے۔ حماس اور تحریک فتح دونوں مفاہمتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے قریب پہنچ چکی ہیں۔ اس لیے آج رات دوحہ میں ہونے والی بات چیت فیصلہ کن ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس غزہ کی پٹی میں گذشتہ دس سال میں بھرتی ہونے والے سرکاری ملازمین کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوگی۔ ڈاکٹر مرزوق کا کہنا تھا کہ قومی مفاہمت میں غزہ کی پٹی فلسطین کے اندرونی مسائل کا حل موجود ہے۔ جب قومی مفاہمتی بات چیت مکمل ہوجائے گی تو اس کا اعلان صدر محمود عباس اور حماس کےسیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل ایک مشترکہ اجلاس میں کریں گے۔ اس موقع پر امیر قطر بھی موجود ہوں گے۔
حماس وفد کا دورہ مصر
مصرکے ساتھ بات چیت کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے کہا کہ آئندہ ہفتے جماعت کا اعلیٰ اختیاراتی وفد مصرکا دورہ کرے گا۔ اس دورے میں حماس کی بیرون ملک قیادت شامل ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ مصری حکام سے بات چیت میں دو طرفہ مسائل بالخصوص غزہ کی پٹی کے عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے اور سرحدی سیکیورٹی جیسے امور زیربحث آئیں گے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ قاہرہ دورے کی تاریخ مصری حکام کی جانب سے معاملات کو حتمی شکل دیے جانے کے بعد ہی جاری کی جائے گی۔
ایران کی جانب سے امداد
الاقصیٰ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق سے پوچھا گیا کہ حماس کو ایران کی جانب سے عسکری اور مالی امداد مل رہی ہے تو انہوں نے کہا کہ ایران اور دوسرے مسلمان ممالک فلسطینیوں کی تحریک آزادی کےحامی ہیں۔ فلسطینی قوم اور حماس ان تمام ملکوں کے شکر گذارہیں جو فلسطینیوں کے دیرینہ حقوق اور مطالبات کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کوئی ڈھکی چھپی نہیں۔ ایران کے جرات مندانہ موقف پرفلسطینی عوام تہران کے شکرگذار ہیں۔ حماس اور فلسطینی قوم کا عرب ممالک کے بارے میں بھی یہی موقف ہے۔ ایران اور عرب ملکوں نے ہمیشہ فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کی تمام تر مساعی کی توجہ فلسطین کی آزادی اور القدس کو صہیونی قبضے سے چھڑانے پرمرکوز ہونی چاہیے۔ فلسطین کی آزادی اور القدس کے معاملے پرپوری اسلامی دنیا ایک صفحے پرہے۔