فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطین میں اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے’’اسیران اسٹڈی سیںٹر‘‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اکتوبر 2015ء کے بعد سے جاری تحریک انتفاضہ کےدوران صہیونی فوجیوں نے اب تک 215 فلسطینی خواتین کو بھی حراست میں لیا۔ حراست میں لی گئی خواتین میں پندرہ سال سے کم عمر اور 60 سال سے زائد عمر کی معمر خواتین بھی شامل تھیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم کی رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ حراست میں لی گئی خواتین کے ساتھ غیرانسانی سلوک کیا جاتا رہا۔ گرفتار کی گئی بعض فلسطینی دو شیزاؤں میں زخمی لڑکیاں بھی شامل تھیں۔ حراست میں لیے جانے کے بعد انہیں کسی قسم کی طبی امداد مہیا نہیں کی گئی۔
اسیران اسٹڈی سینٹر کے ترجمان ریاض الاشقر نے بتایا کہ اس وقت بھی اسرائیلی قید خانوں میں 68 فلسطینی خواتین پابند سلاسل ہیں۔ ان میں سے بیشتر ’’ھشارون‘‘، ’’دامون‘‘ اور دوسری جیلوں میں قید ہیں۔ زیرحراست خواتین میں 11 زخمی حالت میں گرفتار کی گئی تھیں اور وہ تا حال صہیونی عقوبت خانوں میں پابند سلاسل ہیں۔
حراست میں لی گئی خواتین میں 18 کم عمر بچیاں بھی شامل ہیں۔ ان میں ایک بچی استبرق نور کی عمر 14 سال تھی اور اسے زخمی حالت میں حراست میں لیا گیا تھا جو 70 دن کے بعد جیل سے رہا کی گئی تھی۔
زیرحراست خواتین میں 28 سالہ سعد عبدالکریم زریقات کا تعلق غرب اردن کے الخلیل شہر سے ہے اور وہ انتظامی حراست کے تحت پابند سلاسل ہے۔ 19 سالہ دنیا علی مصلح بیت لحم سے، 39 سالہ حنین عبدالقادر اعمر طولکرم حراست میں لی گئی تھی۔
حراست میں لی گئی خواتین کو فوری طورپر جیلوں میں ڈالا گیا اور انہیں ہولناک تشدد اور غیرانسانی سلوک کا نشانہ بنایا گیا۔