(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کی جیلوں میں قید 7 ہزار فلسطینیوں میں 1700 اسیران کئی جان لیوا امراض کا شکار ہیں۔ مگر اس پر مزید ستم یہ کہ ڈیڑھ ہزار سے زائد مریض فلسطینی جیل انتظامیہ کی کھلی غفلت کے باعث زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم ’’تحفظ اسیران‘‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل فلسطینیوں کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہارکیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل 1700 فلسطینیوں کے امراض علاج کی سہولت نہ ملنے کے باعث دن بہ دن شدت اختیار کررہے ہیں۔ مریضوں کی حالت زار کے باوجود جیل انتظامیہ اس طرف کسی قسم کی توجہ نہیں دے رہی ہے۔بیان میں بتایا گیا ہے کہ پابند سلاسل مریض فلسطینیوں میں 700 قیدی کینسراور امراض قلب جیسے جان لیوا عوارض کا شکار ہیں۔
انسانی حقوق گروپ کے قانونی مشیر وسطیم الشنطی نے غزہ میں ریڈ کراس کے دفتر کے باہر ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ اسرائیلی جیلوں کی انتظامیہ فلسطینی اسیران کے معاملے میں کھلے عام لاپرواہی اور دانستہ غفلت کا مظاہرہ کررہی ہے جس کے نتیجے میں اسیران کو اس نوعیت کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے ساتھ برتی جانے والی لاپرواہی کے نتیجے میں اسیران کے امراض مزید پیچیدہ اور ناقابل علاج ہوتے جا رہے ہیں اور اسیران کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
الشنطی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی عقوبت خانوں میں سترہ سو مریض قیدیوں کی تشویشناک حالت کا ایک ایسے وقت میں پتا چلا ہے جب اس وقت ماہ صیام جیسا مقدس مہینا سایہ فگن ہے۔ مریض قیدیوں کو سحر افطار کے اوقات میں مناسب خوراک تک مہیا نہیں کی جا رہی ہے۔ انسانی حقوق کے مندوب نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی جیلوں میں قید مریض فلسطینیوں کے فوری علاج معالجے کے لیے صہیونی ریاست پر دباؤ ڈالیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی دو درجن سے زائد جیلوں میں کم سے کم 7000 فلسطینی پابند سلاسل ہیں، ان میں 400 بچے اور 70 کے قریب خواتین ہیں جب کہ 1700 فلسطینی قیدی مختلف نوعیت کے امراض کا شکار ہیں۔