فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج نے مقبوضہ فلسطینی شہروں میں یورپی یونین کی معاونت سے تعمیر کردہ فلسطینیوں کے دسیوں عارضی شیلٹرز مسمار کیے ہیں، جس کے نتیجے میں 65 ملین یورو کی خطیر امدادی رقم غارت کر دی گئی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم’’یورو مڈل ایسٹ انسانی حقوق آبزرویٹری‘‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے اور وادی اردن میں فلسطینیوں کے عارضی شیلٹرز کی مسماری کی ظالمانہ کارروائیوں میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2016ء کے پہلے تین ماہ میں اسرائیلی فوجیوں نے مکانات مسماری کی 165 کارروائیوں میں دسیوں مکانات مسمار کیے ہیں۔ مسماری آپریشنزمیں شدت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ سنہ 2012ء سے 2015ء تک اتنے ہی عرصے میں 50 انہدامی کارروائیاں کی جاتی رہی ہیں جب کہ رواں سال کے پہلے تین ماہ میں 165 انہدامی آپریشنز کیے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کی چوتھائی میں یورپی یونین کی معاونت سے بنائے گئے 120 مکانات مسمار کیے گئے جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وادی اردن میں فلسطینیوں کی املاک کی مسماری کا سلسلہ سنہ 2001ء سے جاری ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اسرائیل اب تک 65 ملین یورو مالیت کےمساوی املاک مسمار کر چکا ہے جب کہ 2014ء کی جنگ میں غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملے کے دوران 23ملین یورو کی املاک تباہ کی گئی تھیں۔