(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی حکومت نے فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس شہر میں تعمیراتی منصوبوں اور انفراسٹرکچر کی بہتری کی آڑ میں یہودی توسیع پسندی کی خار اگلے پانچ سال کے لیے 850 ملین شیکل کی منظوری دی ہے۔ امریکی کرنسی میں یہ رقم 220 ملین ڈالر بنتی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی حکومت کی جانب سے بیت المقدس میں یہودی توسیع پسندی کے تازہ بجٹ کی منظوری جون 1967ء کی جنگ کے بعد مشرقی بیت المقدس پراسرائیلی فوج کے قبضے کے 49 سال پورے ہونے پر دی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق بیت المقدس میں یہودی آباد کاری کے لیے نئے بجٹ کی منظوری دی گئی اس اجلاس میں پہلی بار وزیردفاع آوی گیڈور لائبرمین نے وزارت دفاع کا قلم سنھبالنے کے بعد شرکت کی ہے۔ اس لیے یہ کہا جا رہا ہے کہ لائبرمین ہی بیت المقدس میں یہودی توسیع پسندی کے اگلے پانچ سالہ منصوبے کے ماسٹر مائینڈ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حکومتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بیت المقدس کے اسرائیلی میئر کا کہنا تھا کہ ہم بیت المقدس کی تعمیرو ترقی کا عمل جاری رکھیں گے۔ اس مقصد کے لیے اگلے پانچ سال کے لیے 850ملین شیکل کے بجٹ کی منظوری دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے سنہ 1967ء کی چھ روزہ جنگ میں مشرقی بیت المقدس پرقبضہ کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ کو بھی اپنی تحویل میں لے لیا تھا جب کہ مغربی بیت المقدس اس سے قبل ہی صہیونی ریاست کے نرغے میں آگیا تھا۔ مشرقی بیت المقدس پرقبضے کے انچاس سال مکمل ہونے پرآئندہ سال اسرائیل القدس پرقبضے کی گولڈن جوبلی منانے کی بھی تیاری کررہا ہے۔