(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی پارلیمنٹ کے زیراہتمام آئینی کمیٹی نے ایک نئے آئینی بل پربحث کا فیصلہ کیا ہے۔ اس بل کی منظوری کے بعد کسی بھی ایسے رکن کنیسٹ (پارلیمنٹ) کی رکنیت ختم کر دی جائے گی جو اسرائیل کو یہودی ریاست تسلیم کرنے سے انکاری ہو۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق کنیسٹ کی آئینی کمیٹی آج جمعرات سے ایک نئے مسودہ قانون پر غور کرے گی۔ اس قانون کے تحت 90 ارکان کنیسٹ اگر کسی رکن پارلیمان کی رکنیت کی منسوخی کی سفارش کریں تو اس کی رکنیت ختم کر دی جائے گی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس قانون کا اطلاق عموما ان ارکان کنیسٹ پرہو گا جو اسرائیل کو یہودی مذہبی ریاست قرار دینے کی مخالفت کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس قانون پرعمل درآمد کرتے ہوئے اسرائیل میں نسل پرستی کے فروغ اور فلسطینی تحریکوں کی اسرائیل کے خلاف مسلح کارروائیوں کی حمایت کرنے والے کی رکنیت بھی منسوخ کر دی جائے گی۔
ایسے کسی بھی متنازع رکن کنیسٹ کی رکنیت ختم کرنے کے لیے پارلیمنٹ میں تین بار رائے شماری کرائی جائے گی تاہم اگر پہلی رائے شمارہی ہی میں 120 کے ایوان میں 90 ارکان رکنیت منسوخی کی حمایت کریں گے تو بھی رکنیت منسوخ ہو جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق کسی بھی رکن کنیسٹ کے خلاف پارلیمنٹ میں آئینی چارہ جوئی کے لیے 61 ارکان کی حمایت ضروری ہو گی۔
خیال رہے کہ دنیا کے بڑے بڑے جمہوری ملکوں میں بھی پارلیمنٹ کو کسی رکن کی رکنیت ختم کرنے کا اختیار نہیں مگر اسرائیل میں یہ قانون بھی تیار کیا رہا ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ یہ قانون دراصل عرب کمیونٹی کے نمائندہ ارکان کے خلاف ہے جو فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت اور اسرائیل کی نسل پرستانہ پالیسیوں پر سخت اعتراض کرتے تھے۔