(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی حکام کی جانب سے غزہ کی پٹی میں مرکزی پاور اسٹیشن کو ایندھن کی سپلائی روکے جانے کے بعد غزہ میں بجلی کا بحران مزید گھمبیر شکل اختیار کرگیا ہے اور کئی علاقے مسلسل اندھیرے میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی میں اکلوتے مرکزی پارو سٹیشن کو اسرائیلی حکام کی طرف سے غرب اردن کے راستے تیل کی سپلائی بند کردی گئی ہے جس کے نتیجے میں پاور اسٹیشن سے بجلی کی تیاری کا عمل تعطل کا شکار ہوا ہے۔غزہ میں پاور اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شہر کے اکلوتے پاور اسٹیشن کو ایندھن کی سپلائی جمعہ کے روز روک دی گئی تھی جس کے بعد بجلی گھرسے بجلی کی تیاری کا عمل رک گیا تھا۔ کل ہفتے کے روز بھی اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سے غزہ کو ایندھن کی سپلائی بحال نہیں کی گئی جس کے نتیجے میں بجلی کی پیداوار بند ہوگئی ہے۔
پاور اتھارٹی کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں بجلی بحران کے گھمبیر ہونے کے دو بنیادی اسباب ہیں۔ پہلا سبب ایندھن کی درکاری مقدار کا نہ ملنا اور دوسرا سبب فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے غزہ کی شہریوں کے لیے بجلی کے بلوں پر ’’البلو‘‘ کے نام سے اضافی ٹیکس عائد کرنا ہے۔ غزہ پاور اتھارٹی نے اضافہ ٹیکس کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے اسے فوری طورپر ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ غزہ کی پٹی میں بجلی کے بلوں پر اضافی ٹیکس کا تنازع پچھلے ایک ماہ سے جاری ہے تاہم فلسطینی قومی حکومت اور رام اللہ اتھارٹی اس معاملے کا کوئی حل نکالنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔