مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اردن کے متعدد سرکردہ سیاسی رہنمائوں نے عمان حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ فریڈم فلوٹیلا پراسرائیلی فوج کی قذاقی پرخاموشی کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اردن کی حکومت کو اسرائیل کی اس ننگی جارحیت کے خلاف کھل کرآواز اٹھاتے ہوئے غزہ کے مظلوم عوام کا ساتھ دینا چاہیے تھا۔ حکومت نے دانستہ خاموشی اختیار کرکےغزہ کے معاملے میں اسرائیلی موقف کو تقویت پہنچانے کی حماقت کی ہے۔
ارکان پارلیمنٹ یحیٰ السعود اور زکریا الشیخ جو فریڈم فلوٹیلا 3 کے سویڈن سے آئے جہاز”میرین” پرسوار تھے نے عمان میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ہماری حکومت نے فریڈم فلوٹیلاتین کے معاملے میں اسرائیل نوازی کا مظاہرہ کیا ہے۔ جب اسرائیلی فوجی غزہ کے محصورین کے لیے آنے والے امدادی جہاز کو لوٹ رہے تھے اور اس میں سوار امدادی کارکنوں کو یرغمال بنا رہے تھے اس وقت اردن کو بھی فلسطینیوں کے حق میں اسرائیلی قذاقی کے خلاف آواز اٹھانا چاہیے تھی مگر حکومت نے اسرائیل کے اس غیرقانونی اقدام پر کوئی بیان تک نہیں دیا۔
ارکان پارلیمنٹ نے الزام عاید کیا کہ اردن کی ہاشمی حکومت فلسطینیوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی تمام اقوام نے اسرائیلی فوج کے فریڈم فلوٹیلا پرحملے کی مذمت کی ہے مگر ہماری حکومت اس پر خاموش رہ کر اسرائیل کو خوش کرنے کی کوشش کرتی رہی۔ انہوں نے اردنی پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ فریڈم فلوٹیلا کے معاملے میں حکومت کی مجرمانہ خاموشی کا نوٹس لیتے ہوئے اس کی تحقیقات کرائے کہ آیا حکومت نے غزہ کے امدادی جہازوں پراسرائیلی فوج کےحملے پر کوئی رد عمل میں ظاہر نہیں کیا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ سوموار کو اسرائیل نے غزہ کی پٹی کا بحری محاصرہ توڑںے کے کے لیے آنے والے بین الاقوامی امدادی قافلے "فریڈم فلوٹیلا 3 ” کی کشتیوں پر حملہ کردیا تھا اور انہیں یرغمال بنانے کے بعد اشدود بندرگاہ لے گئے تھے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین