مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ترک وزیراعظم نے شمالی ریاست اماسیا میں اپنی پارٹی "آق” کے ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قبلہ اول ہمیشہ مسلمانوں کی ملکیت رہی ہے اورآئندہ بھی ہمیشہ اس پر مسلمانوں ہی کا حق ہوگا۔
ترک وزیراعظم نے اپوزیشن جماعتوں کے بعض رہ نمائوں کے ان متنازعہ بیانات کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ "القدس یہودیوں کی مخصوص سرزمین ہے”۔ انہوں نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ صلاح الدین دمیر طاش اور پیپلز ری پبلیکن پارٹی کے کمال کلجدار اوگلو کے بیانات کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جنوں نے موجودہ حکومت کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بگاڑنے پر نکتہ چینی کی تھی۔
احمد دائود اوگلو نے اپوزیشن رہ نمائوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "جو لوگ مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے مرتکب ہوں وہ کبھی ہمارے دوست نہیں ہوسکتے۔ انہیں چاہئے کہ وہ جائیں اور انہی کے ساتھ رہیں، جن سے وہ ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں”۔
وزیراعظم نے کہا کہ سنہ 2002 ء میں ترکی کی حالت ایسی تھی کہ ہم ایک بندوق خریدنے کی پوزیشن میں بھی نہیں تھے۔ کسی بھی ملک کی طرف سے اگر کوئی ٹینک تحفے میں ملتا ہے اس کی مرمت کے لیے اسرائیل بھیجا جاتا، لیکن اب حالات یکسر بد چکے ہیں۔ موجودہ اپوزیشن لیڈر سنہ 2002 ء میں نائب وزیراعظم تھے۔ وہ اس وقت ہماری جماعت”جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ[آق] پراسرائیل کے حوالے سے خاموشی کا الزام عاید کیا کرتے تھے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین