خبر رساں ایجنسی’’قدس پریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے غزہ کے لکڑی کے بعض تاجروں نے بتایا کہ حال ہی میں انہیں شمالی غزہ میں بیت حانون گذرگاہ پر طلب کیا گیا جہاں ان سے اسرائیلی انٹیلی جنس ادارے’’شاباک‘‘ کے اہلکاروں نے غزہ میں مزاحمت کاروں کے خفیہ ٹھکانوں اور زیرزمین سرنگوں کے بارے میں سوالات پوچھے۔
فلسطینی تاجروں کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکام نے ہم سے پوچھا کہ آپ ان لوگوں کی شناخت بتائیں جو آپ سے بھاری مقدار میں لکڑی خرید کرتے رہے ہیں۔ اس پر تاجروں نے بتایا کہ ان سے لکڑی کے خریداروں میں صرف فرنیچر تیار کرنے والے پیشہ ور ماہرین ہی رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ کسی ایسے شخص کو نہیں جانتے جو ان سے لکڑیاں خریدتا رہا ہے۔
ایک سیکیورٹی اہلکار نے پوچھا کہ کیا آپ کو یاد ہے کہ لکڑی کی خریداروں میں اسلامی تحریک مزاحمت’’حماس‘‘ اس اس کے عسکری ونگ کا کوئی عہدیدار بھی شامل ہے تو سب نے اس کا جواب نفی میں دیا اور کہا کہ وہ ایسے کسی شخص سے واقف نہیں ہیں۔
اس موقع پر اسرائیلی انٹیلی جنس حکام نے فلسطینی ٹمبر تاجروں کو دھمکی دی کہ اگر انہوں نے حماس اور اس کے عسکری ونگ القسام سمیت کسی بھی عسکری گروپ کو لکڑی فراہم کی تو ان کے خلاف سخت انتقامی کارروائی کی جائے گی نیز گذرگاہ سے انہیں لکڑی دوسرے شہروں کو لے جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی فوج کے ایک عہدیدار سامی ترجمان نے کہا تھا کہ حماس اپنی عسکری صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہے اور اس نے جنگ سے پہلے والے اپنے انفراسٹرکچر کی بحالی کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ اس مقصد کے لیے حماس کے ارکان بڑی مقدار میں لکڑی بھی خرید کر رہے ہیں۔ نیز زیرزمین سرنگیں دوبارہ تعمیر کی جانے لگی ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین