مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق الشیخ محمد حسین نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہودی انتہا پسندوں کی جانب سے مسجد الھدیٰ کو آگ ایک ایسے وقت میں لگائی گئی ہے جب فلسطینی عوام کئی سال قبل مسجد ابراہیمی میں ایک انتہا پسند یہودی کے ہاتھوں درجنوں نمازیوں کے قتل عام کی یاد میں سوگ کی کیفیت میں تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہودیوں کا مسجد کو آگ لگانا اسرائیل کی انتخابی مہم کا حصہ ہے۔ مسجد کو آگ لگانے والنے عناصر خطے میں مذہبی شدت پسندی اور مذہبی جنگ چھیڑنے کی سازش کررہے ہیں۔ ایسے لوگ انسانی اقدارکےبھی دشمن ہیں جو مقدس مقامات کو بھی معاف نہیں کرتے۔ الشیخ حسین کا کہنا تھا کہ یہودی انتہا پسندوں کی جانب سے فلسطین کی ایک مسجد کو آگ لگانے کے واقعے سے یہودیوں کے دلوں میں مسلمانوں کے لیے کینے اور بغض کا برملا اظہار ہوتا ہے۔ آسمانی مذاہب کی تعلیمات کے پیروکاروں کے ہاتھوں اس طرح کی مذموم حرکت ان کے حسن اور بغض کا واضح ثبوت ہے۔
مفتی اعظم نے فلسطینی عوام پر زور دیا کہ وہ مساجد کی از سرنو تعمیر کریں اور ان کا بھرپوردفاع کریں تاکہ یہودیوں کو مسلمانوں کے مقدس مقامات کے قریب پھٹکنے کا موقع بھی نہ مل سکے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین