مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ناروے کے سفیر سے بات چیت کرتے ہوئے فلسطینی خاتون رہ نما نے غزہ کی موجودہ معاشی اور سیاسی صورت حال سے انہیں آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ناروے نے ماضی میں بھی فلسطین میں تعمیرو ترقی اور نوجوانوں کی بہبود کے لیے کئی شعبوں میں تعاون کیا ہے۔ ہم اب بھی ناروے کی حکومت سے مزید تعاون کی امید کرتے ہیں۔
اس موقع پر ھدیٰ نعیم کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین نہایت نازک دور سے گذر رہا ہے۔ اسرائیلی قابض حکومت نے فلسطینیوں پرعرصہ حیات تنگ کررکھا ہے۔ غزہ کی پٹی پر پچھلے آٹھ سال سے معاشی پابندیاں عاید ہیں جس کے نتیجے میں سماجی ترقی کا سلسلہ جمود کا شکار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی سیاسی جماعتوں میں پائے جانے والے اختلافات فلسطینی قوم کے پیدا کردہ نہیں بلکہ سنہ 2006ء کے پارلیمانی انتخابات کے بعد بعض عالمی قوتوں نے فلسطینیوں کو ایک دوسرے سے لڑانے کی مہم شروع کی تھی اور ان انتخابات کو متنازعہ بناتے ہوئے انہیں تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس انتخابات اور جمہوریت پر یقین رکھتی ہے۔ انتخابات اور جمہوری عمل ہی ملک کی بہتری کا ضامن ہوسکتا ہے۔ اس لیے اس کے نتائج جس کے حق میں ہوں حماس انتخابات کا عمل جاری رکھنے کی حمایت کرتی رہے گی۔
ھدیٰ نعیم کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت نے سنہ 2006ء کے پارلیمانی انتخابات کے بعد 47 فلسطینی ارکان پارلیمنٹ کو حراست میں لے کر جیلوں میں ڈالا۔ ان میں سے 15 ابھی تک اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین