تیونسی حکام نے جمعرات کے روز دو بچوں اور ایک خاتون سمیت بارہ فلسطینی مہاجرین کو تیونسی سرزمین پر داخلے کی اجازت دینے سے انکار اور قرطاج ائیرپورٹ پر مختصر حراست کے بعد ڈی پورٹ کردیا گیا ہے۔
شام میں موجود فلسطینیوں کے ایکشن گروپ نے بتایا ہے کہ تیونسی حکام نے گروپ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے ہمدردی کی اپیلوں کے باوجود فلسطینی مہاجرین کو ڈی پورٹ کرنے کے احکامات پر عمل درآمد کردیا۔
ڈی پورٹ ہونیوالے فلسطینیوں میں سے ایک نے بتایا کہ انہوں نے لیبیا میں داخلے کی کوشش کی مگر انہیں غیرقانونی ویزوں کی مد میں داخل نہیں ہونے دیا اور تیونس واپس بھیج دیا گیا جہاں پر ائیرپورٹ کے لائونج سے ہی انہیں حراست میں لے کر لبنان بھیج دیا گیا۔
مہاجرین نے بتایا کہ انہیں خدشہ ہے کہ لبنانی حکام بھی انہیں شام ڈی پورٹ کردیں گے جہاں انہیں اترتے ساتھ ہی حراست میں لے لیا جائے گا۔
مہاجرین نے تمام انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول ایکشن تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر مداخلت کریں تاکہ ڈی پورٹیشن کے احکامات پر عمل درآمد کو روکا جاسکے۔
ایکشن گروپ نے مختلف تیونسی اور غیر ملکی عہدیداروں سے رابطے کرنے کی کوشش کی اور انہی رابطوں میں سے ایک کے دوران تیونس میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے نمائندے زھیر مخلوف کو بھی فون کیا گیا جنہوں نے حیرت انگیز طور پر کہا کہ وہ صرف یہ بات کہہ سکتے ہیں ان محروسین پر تشدد نہیں کیا جائے گا۔
گروپ نے تیونسی حکام کو کہا کہ وہ ان محروسین کو مہاجرین کے طور پر گردانیں کیوںکہ مہاجرین کو عالمی قوانین کے تحت کچھ حقوق حاصل ہیں اور ائیرپورٹ حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی مہاجرین کو ملک میں داخلے کی اجازت دیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین
مہاجرین جمعرات کی شام کو بیروت ائیرپورٹ پہنچے اور انہیں بغیر کسی غیر معمولی اقدامات کے لبنان میں داخلے کی اجازت دے دی گئی۔