اسرائیل کی عرب علاقوں کی نمائندہ رکن پارلیمنٹ حنین زعبی نے ایک مرتبہ پھر اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مئی سنہ 2010 ء میں ترکی سے امدادی سامان لے کر محصور فلسطینی شہر غزہ کی پٹی جانے والے ترک بحریہ کے جہاز "مرمرہ”
اور حال ہی میں غزہ سے یورپ جانے والے "فلک غزہ” پر اسرائیلی فوج کے حملے کی جامع اور شفاف تحقیقات کرائی جائیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حنین زعبی نے مقبوضہ بیت المقدس میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی سے جو بحری جہاز حال ہی میں یورپ کی جانب روانہ ہو رہا تھا، اس میں مقامی سطح پر اگائے جانے والے اجناس، سبزیاں، پھل، مقامی مصنوعات اور آثار قدیمہ کے کچھ نمونے لادے گئے تھے لیکن صہیونی بحریہ نے جہاز کو یورپ میں اپنی منزل مقصود کی طرف جانے کے بجائے دوبارہ ساحل پر اتارا اور اس میں موجود تمام سامان خالی کرا لیا گیا۔
زعبی نے استفسار کیا کہ غزہ کی پٹی سے کچھ اشیائے ضروریہ لے کر یورپ جانے والے جہاز کو روک کر اسرائیل کو کیا حاصل ہوا ہے۔ کیا اس جہاز سے کوئی اسلحہ ملا یا ایسے کوئی بھی چیز جو اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتی تھی۔ اس جہاز اور مئی 2010 ء میں غزہ آنے والے ترک بحری جہاز "فریڈم فلوٹیلا” میں کوئی فرق نہیں تھا۔ یہ جہاز بھی کسی خطرناک سامان سے خالی تھا اور ترک جہاز میں بھی محصورین غزہ کے لیے امدادی سامان شامل تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیلی فوج کی فلسطینیوں کے خلاف بدنیتی سے بہ خوبی آگاہ ہیں۔ اسرائیل دراصل فلسطینیوں کو بیرونی دنیا سے رابطہ رکھنے سے روکنے کی سازش کررہا ہے۔ اسی سازش کے تحت غزہ کی پٹی کا پچھلے آٹھ سال سے بدترین معاشی محاصرہ جاری ہے۔ اس لیے میں ایک مرتبہ پھر پرزور مطالبہ کرتی ہوں کہ صہیونی حکومت "فلک غزہ” اور "مرمرہ” پر صہیونی فوجی حملے کی شفاف تحقیقات کرائے اور دنیا کو یہ بتایا جائے کہ آیا ان جہازوں پر اسرائیل نے کیوں حملہ کیا تھا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین