اسرائیل نے بیرون ملک سے یہودیوں کی نقل مکانی میں غیر معمولی کمی اور فلسطینی علاقوں میں آباد کیے گئے یہودیوں کی امریکا اور دوسرے ملکوں کو واپسی پرگہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اسرائیلی اخبار "معاریف” کی رپورٹ کے مطابق وزارت برائے ایمی گریشن نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ بیرون ملک سےیہودیوں کی اسرائیل منتقلی میں کمی اور ملک میں موجود یہودی آباد کاروں کی امریکا اور دوسرے ملکوں کی طرف ھجرت کے رحجان میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ جوکہ سخت باعث تشویش ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال [ 2013 ء] میں ہزاروں کی تعداد میں یہودی فلسطین چھوڑ کرامریکا، کینیڈا اور برطانیہ سمیت دوسرے ملکوں میں چلے گئے ہیں جبکہ بیرون ملک سے اسرائیل آنے والوں کی تعداد فقط تین ہزار افراد پر مشتمل ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت نے چند ماہ قبل یہودیوں کی واپسی اور بیرون ملک سے آمد میں غیرمعمولی کمی کے اسباب ومحرکات کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیل کی داخلی سلامتی، فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملوں کا خوف اور صہیونی ریاست کی ابترمعیشت کے باعث یہودی دوسرے ملکوں میں منتقلی کو ترجیح دینے لگے ہیں۔ اس کے علاوہ بعض ملکوں کی جانب سے یہودیوں کو پرکشش صحت اور تجارتی پیکجز بھی مل رہے ہیں جس پر وہ اسرائیل چھوڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔ حکومت نے اپنے طور پر پیش آئند تین برسوں میں یہودیوں کی فلسطین میں منتقلی کے حوالے سے جو ٹارگٹ رکھا ہے وہ پورا ہوتا دکھائی نہیں دیتا ہے۔ وہ ٹارگٹ یہ ہے کہ سال 2014 میں چھ ہزار یہودی، 2015 ء میں 12 ہزار اور 2016 ء میں 24 ہزار یہودیوں کو اسرائیل لانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔