انسانی حقوق کی انجمن ‘التضامن فاونڈیشن’ نے کہا ہے کہ فلسطینیوں پر قیام اسرائیل کی صورت میں 65 برس گزرنے والی قیامت کے مختلف مظاہر آج بھی فلسطینیوں کا پیچھا کر رہے ہیں۔
التضامن فاونڈیشن سے وابستہ محقق احمد البیتاوی نے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینی اداروں کی تباہ کرنے کی پالیسی پر اسی طرح عمل پیرا ہے جیسے 65 برس قبل فلسطینیوں پر توڑی جانے والے قیامت کبری [النکبہ] کے وقت روا رکھی تھی۔ اسرائیل آج بھی فلسطینی شہریوں کو جبری طور پر مہاجرت اور جلاوطنی سے دوچار کر رہا ہے تاکہ ان کی جگہ یہودی لا کر آباد کئے جا سکیں۔ فلسطینی شہروں میں مقبوضہ بیت المقدس ایسا شہر ہے کہ جہاں پر سب سے زیادہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی ظالمانہ اقدامات روا رکھے جا رہے ہیں۔
احمد البیتاوی نے بتایا کہ 48ء کے النکبہ اور اسرائیل کی حالیہ ظالمانہ پالیسیوں میں ایک فرق یہ ہے کہ آج جس فلسطینی کا گھر منہدم کیا جاتا ہے وہ اس کے ملبے پر خیمہ لگا کر زندگی کرنا شروع کر دیتا ہے۔ فلسطینی شہری موجودہ دور کے اسرائیل کی تمام ترغیبات اور تمام تر ظالمانہ ہتھکنڈوں کے باوجود اپنی زمین اور وطن چھوڑنے کو تیار نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سن 2013ء کے آغاز سے ابتک اسرائیل 120 ادارے تباہ کر چکا ہے۔ ان میں سب سے زیادہ ادارے القدس اور الاغوار کے علاقے میں تاراج کئے گئے۔
التضامن فاونڈیشن کے محقق نے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی مظالم کا نشانہ بننے والے القدس کے باسیوں کو بالخصوص اور دوسرے فلسطینیوں کو بالعموم قانونی مدد فراہم کی جائے تاکہ وہ صہیونی اقدامات کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر سکیں۔ یاد رہے کہ معاشی تنگدستی کے شکار فلسطینی وکلاء کی بھاری فیس ادا کرنے کے قابل نہیں ہیں۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین