غزہ میں حماس کے زیر انتظام قائم فلسطینی حکومت نے اسرائیلی فوج اور غاصب یہودیوں کی جانب سے بار بار مسجد اقصی پر دھاوا بول کر مسلمانوں کے اس تیسرے مقدس ترین مقام کی مسلسل بے حرمتی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ فلسطینی حکومت کا کہنا ہے کہ اس طرح کی کارروائیوں کا مقصد خطے میں مذہبی جنگ شروع کروانا ہے۔
منگل کے روز صہیونی فورسز کے اہلکاروں اور یہودی آباد کاروں نے الاسباط دروازے اور مراکشی دروازے سے مسجد اقصی میں داخل ہوکر اس کی بے حرمتی کی ہے۔
اپنا مذہبی مقام قرار دیکر یہاں پر تلمودی عبادات کی ادائیگی کے لیے اسرائیلی فوج اور شہریوں کے مسجد اقصی پر حملے تیز ہوتے جا رہے ہیں۔ اسلامی اوقاف اور مذہبی امور کے فلسطینی وزیر ڈاکٹر اسماعیل رضوان نے خبر رساں ایجنسی ’’قدس پریس‘‘ سے گفتگو میں مسجد اقصی کے احاطوں میں انتہاء پسند یہودیوں کے حملوں کی شدید مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ القدس کو یہودی رنگ میں رنگنے کی خاطر یہودیوں کی جانب مسجد میں گھس کر نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائی قابل مذمت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسجد اقصی پر حالیہ دھاوے انتہائی خطرناک ہیں۔ ان حملوں سے رحمت دو جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفر معراج کی یہ گزر گاہ شدید خطرے میں پڑ گئی ہے۔ صہیونی حکام قبلہ اول کو یہودیوں اور مسلمانوں میں درمیان تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے فلسطینی نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ مسجد اقصی کے تحفظ کے لیے مسجد میں زیادہ سے زیادہ موجود رہیں۔ انہوں نے القدس، مغربی کنارے اور سن 48ء کے مقبوضہ علاقوں کے فلسطینیوں کو بڑھ چڑھ کر مسجد اقصی میں آنے کا کہا۔
اس موقع پر اسلامی اوقاف کے وزیر نے امت مسلمہ کے تمام حکمرانوں اور اسلامی تعاون کونسل سے اپیل کی کہ وہ اپنے قبلہ اول، تیسرے مقدس ترین مقام، خاتم النبین کے سفر معراج کی گزرگاہ مسجد اقصی کے تحفظ کی اپنی ذمہ داری ادا کریں۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین