اسرائیلی ملٹری پراسیکیوٹر گزشتہ سال نومبر میں اسرائیلی کی غزہ پر غارت گری کے دوران ایک ہی خاندان کے بارہ افراد کی شہادت کے معاملے کی تحقیقات شروع نہ کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسرائیلی بمباری میں الدلو خاندان کے شہید ہونے والے افراد میں چار بچے اور پانچ خواتین بھی شامل تھیں۔
اس سے قبل متعدد انسانی حقوق کی تنظیموں اور الدلو خاندان نے جنگ کے پانچویں روز کی گئی اس بہیمانہ کارروائی کی تفتیش کا مطالبہ کیا تھا۔ ادھر اسرائیلی فوج نے دعوی کیا تھا کہ اس گھر پر کی گئی بمباری میں اس نے فلسطینی مزاحمت کاروں کے راکٹ برسانے والے ونگ کے اہم رہنما یحیی ربیع کے گھر کو نشانہ بنایا تھا۔ اس کارروائی کے کچھ گھنٹوں بعد معلوم ہوا کہ یحیی ربیع کے ساتھ والے محمد الدلو کے گھر میں بارہ افراد شہید ہوگئے ہیں اور یحیی ربیع فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
اسرائیلی ملٹری پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ اس حملے میں نقصانات کم سے کم رکھنے کے لیے ضروری احتیاط کی گئی تھی اور حملے میں استعمال کیا گیا اسلحہ بھی زیادہ خطرناک نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ اداروں کو اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ اس حملے میں عام شہریوں کو اتنے بڑے پیمانے پرجانی نقصان ہو جائے گا۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین