مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی فوج کے حملوں اور یہودی آباد کاروں کی کارروائیوں کے خلاف فلسطینی تاجرسراپا احتجاج بن گئے۔ فلسطینی کاروباری حضرات کو اشتعال اس وقت آیا جب انتہاء پسند یہودیوں نے شاہراہ صلاح الدین پر فلسطینی کاروں پر حملے کیے ۔ ان حملوں میں متعدد گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا۔
مقبوضہ مشرقی القدس کے تاجروں نے الزام عائد کیا کہ اس توڑ پھوڑ کی ذمہ دار اسرائیلی پولیس ہے۔ بالخصوص صہیونی پولیس کی جانب سے جگہ جگہ نصب کیمروں کی موجودگی میں شر پسند یہودیوں کی اس کارروائی کی ذمہ داری صہیونی پولیس پر ہی عائد ہوتی ہے۔
کاروں کے مالکان نے ”مرکز اطلاعات فلسطین” کو بتایا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ یہودی آباد کار فلسطینی کاروں میں گھس کر ان توڑ پھوڑ شروع کر دیں اور ان کاروںکے ٹائر پنکچر کر دیں اور جگہ جگہ کیمرے لگے ہونے کے باوجود پولیس کے کان پر جوں تک نہ رینگیں۔ ذرائع کے مطابق صہیونی آباد کاروں نے بیس سے زائد کاروں کو شدید نقصان پہنچایا لیکن پولیس ٹس سے مس نہ ہوئی۔ حالانکہ اس دوران قریبی شاہراہوں پر پولیس کی گاڑیاں معمول کے مطابق گشت پر تھیں۔
علاقے کے تاجروں اور شہریوں نے یہودی آباد کاروں کے آئے روز کے فلسطینی املاک پر حملوں کے خلاف عدالت میں جانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ توڑ پھوڑ کا مقدمہ اسرائیلی پولیس کے خلاف بھی دائر کروایا جائے گا۔
اسرائیلی پولیس ، جسے متشدد یہودی گروپوں کو فلسطینی املاک پر حملوں سے روکنا چاہیے، نے خود بھی فلسطینی گھروں پر چھاپہ مار کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔ اسرائیلی فوج اور پولیس کے اہلکاروں نے ایک مشترکہ کارروائی میں فلسطینی شہری توفیق عیسی غزاوی اور اس کے بھائی عاید کے گھر پر چھاپہ مارا اور گھر کی تلاشی لینے کے ساتھ ساتھ اس کی تصاویر بھی لی ہیں۔
توفیق غزاوی نے ”مرکز اطلاعات فلسطین” کو بتایا کہ اسرائیلی بلدیہ اور پولیس نے ان کے گھر کو منہدم کرنے کے نوٹسز بھی جاری کیے تھے۔ ہم نے ان غیر قانونی اور ظالمانہ حکم ناموں کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تاہم عدالت نے بھی ان نوٹسز کے خلاف ہماری مدد نہیں کی۔ غزاوی نے بتایا کہ اس کے بعد انہوں نے اعلی عدلیہ سے رجوع کیا اور گھرو ں کے انہدام کو موخر کرنے کی درخواست کی تھی تاہم اس عدالت نے بھی درخواست کو رد کر دیا۔
انہوں نے بتایا کہ وہ علاقے کے دوسرے لوگوں کے ساتھ مل کر اسرائیلی بلدیہ کو اس سارے علاقے کو منظم کرنے کا پروجیکٹ پیش کرچکے ہیں تاہم صہیونی بلدیہ نے اس منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔ بلدیہ ہمارے گھروں کو گرا کر اس کی جگہ ایک زرعی علاقہ بنانا چاہتی ہے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین